عشق کا اصل تقاضا

میں کوئی باقاعدہ قلم کار نہیں مگر آج دل نے بہت اصرار کیا کے اس موضو ع پر ضرور کچھ لکھوں ۔

بحیثیت مسلمان ہم سب نا مو سِ رسالت کے نام پر بہت جذباتی ہو جاتے ہیں اور ہونا بھی چاہیے مگر کیا کبھی یہ سوچا ہے کے یہ نوبت آئی ہی کیوں کہ اتنی آسانی سے ہمارے نبی ؐکی ذات مبارک پر آج جو کچھ بھی خرافات کرنے کی ہمت یہ کفار دکھارہے ہیں چاہے وہ خا کوں کی صورت میں ہو یا ختم نبوت کے بل کی ترمیم کی صورت میں ۔تو ایسا کیوں ؟

غور کریں ہم نے کیا کیا ؟

کیا ہم نے اپنے نبیؐ کی محبت کا یا اسلام کی محبت کا حق ادا کیا ؟

اب یہاں یہ سوال پیدا ھوتا ہے کے نبی ؐ کی محبت کا حق ہے کیا ؟

ہمارے نبی ؐ یا تمام انبیاء ؑکو اس دنیا میں اللہ نےکیوں بھیجا؟یقیناً اللہ کے دین کے نفاذ کے لیے ورنہ عبادتوں کے لیے تو فرشتے بھی بہت تھے ۔

ہمارا کام اس مشن کو آگے بڑھانا تھا مگر افسوس ہم نے سب سے اہم کام کو چھوڑ کر محبت کے تقاضے کو بس یہاں تک محدود کردیا کہ سا ری زندگی یہ دعوا کرتے رہیں گے کے ہم عاشق رسول ہیں ۔

اللہ کی زمین پر اللہ کا قانون ہی نافذ کرنے میں اگر ہم کوشاں نہ رہے تو پھر یہ سب جو هو رہا ہے اس کے لیے تو ہمیں تیار رہنا تھا ۔

بات صرف اتنی ہے کہ اصل کام کیا ہی نہ گیا اگر آج ہمارا ملک میں ایسے حکمران ہوتے جو پاکستان کو اصل میں اسلامی جمہوریہ پاکستان بناتے تو کسی کی ہمت نہ ہوتی ۔

ایک فرد واحد دین کے نفاذ کا کام نہیں کرسکتا لہٰذا ہمیں اس وقت ایک ہونے کی ضرورت ہے اگر ہم سب مل کر یعنی ایک جماعت کی صورت میں اللہ اور اسکے نبی ؐ کے بتایے ہوئی شریعت کے نفاذ کے لیے کام کریں تو اپنے عشق کا حق ادا کرسکیں گے ۔

کل ایک خبر سامنے سے گزری کے وہ لوگ سامنے آ گئے جو ختم نبوت کے بل کی ترمیم کے مجرم ہیں ۔میں نے شکر ادا کیا پھر سوچا کہ کتنا بڑا کام کیا ہے ان لوگوں نے جنہو ں نے اس جرم کو پکڑا اگر ہمارے درمیان ایسے لوگ نہ ہوتے تو کتنا بڑا نقصان هو جاتا اور ہمیں کانو ں کان خبر نہ ہوتی ۔ہمیں ایسے ہی لوگوں کی ضرورت ہے جو برائی کے خلاف آواز اٹھا سکیں مزید معلومات حاصل کی تو پتہ چلا کے جماعت اسلامی کے صاحب زادہ طارق اللہ نے پارلیمنٹ میں اسکے خلاف آواز اٹھائی ۔اللہ جماعت کو اسک ا بہترین اجر عطا فرماے اگر اس برے حالات میں بھی ایسے لوگ ہمیں اللہ نے عطا کیے ہیں تو میرے مسلمان بھائیوں اس موقع کو غنیمت جانو۔

اب بھی وقت ہے قرآن سے جڑ جائو جو صاف صاف تمہیں اس بات سے خبر دار کر رہا ہے کے یہ دنیا صرف آزمائش گاہ ہے اور ہمارا یہاں آ نے کا مقصد اللہ کی زمین پر اللہ کا بتایا ہوا قانون نافذ کرنا ہے۔

سارے اختلافات بھول کر ایک هو جاؤ یہ ایک ہونا ہی تمہاری طاقت ہے اگر تم ایک نہ ہوےُ تو جان لو کے تمارے دشمن تمھارے خلاف سب آپس میں ایک ہیں ۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں