جب سانس لینا ثواب اور نیند بھی عبادت ہو

آپ حیرت کریں گے کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے خطبہ شعبانیہ کا نام ہی ،اپنی ستر برس کی عمر میں ،پہلی بار ،ایک ہفتہ قبل ، اُس وقت سنا جب مسلم یونیورسٹی کے  ایک ہونہار نوجوان  طالب علم  نے فرمائش کی کہ ہم اگلے ہفتے اسی کو اپنے مضمون کا  موضوع قرار دیں ۔ لیکن اَحباب کو اللہ جزائے جزیل عطا کرے کہ سوال کرتے ہی پورا خطبہ شعبانیہ مع عربی متن اور انگریزی واردو زبانوں میں ترجمے کے ایک گھنٹے کے اندر ہی واٹس ایپ پر موصول ہو گیا ۔

ہم ذیل میں اسے مِن وَ عَن نقل کیے دے رہے ہیں کہ ممکن ہے کہ ہماری طرح کچھ اور بھی ہوں جو اس خطبے کو پہلی بار  پڑھیں !

’’احمد بن محمد بن سعید علی ابن ا لحسن بن فَضَّال کہتے ہیں کہ وہ اپنے والد سے اور وہ حضرت امام رضا علیہ ا لسلام سے نقل کرتے ہیں کہ امام رضا ؑنے اپنے آبا علیہم ا لسلام  سے روایت کی ہے حضرت علی علیہ ا لسلام نے فرمایا :ایک دن حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ہم سے خطاب کیا اور فرمایا :

’’اے لوگو !

اللہ کا مہینہ برکت اور مغفرت کے ساتھ تمہاری جانب آرہا ہے۔وہ مہینہ جو اللہ کے نزدیک بہترین مہینہ ہے اور اُس کے اَیاّم بہترین ایّام ہیں اور اُس کی راتیں بہترین راتیں ہیں اور اُس کے لمحات و ساعات بہترین لمحات و ساعات ہیں ۔وہ مہینہ جس میں تمہیں اللہ سبحانہ تعالیٰ کی ضیافت میں مدعو کیا گیا ہے اور تم اِس مہینے میں کرامت ِپروَردِگار کے اَہل ہو جاتے ہو ۔

اس مہینے میں تمہاری سانسیں ثواب اور تسبیح و  ذکرِ اِلٰہی کے زُمرے میں آتی ہیں اور تمہاری نیند کے لیے عبادت کا ثواب لکھا جاتا ہے ۔

اس مہینے میں تمہارے اعمال قبول ہیں اور تمہاری دعائیں مستجاب ہیں ۔ پس اپنے پروردگار سے سچی نیّتوں اور پاک دلوں کے ساتھ دعا کرو کہ وہ تمہیں اس مہینے کے روزے رکھنے اور قرآن کی تلاوت کرنے کی توفیق عنایت فرمائے ۔

شقی اور بد بخت ہے وہ شخص جو اس عظیم مہینے میں بھی اللہ تبارک و تعالیٰ کی بخشش اور مغفرت سے محروم رہ جائے ۔ اس مہینے میں اپنی بھوک اور پیاس برداشت کرتے ہوئے تم قیامت کی بھوک اور پیاس کو یاد کر تے رہو ۔

غربا اور مسکینوں کی مدد کرو اور انہیں صدقہ دو ۔معمر اور بزرگ  (عمر دراز ) لوگوں  کا احترام اور اکرام کرو ۔بچوں سے نرمی ،محبت اور مہربانی سے پیش آؤ۔  صلہ رحمی کرو اور اپنے رشتے داروں کے یہاں آنے جانے کا اہتمام کرو ۔

اپنی زبان کو نازیبا کلام سے محفوظ رکھو ۔اپنی آنکھوں کو ناروا اور حرام کی طرف سے بند رکھو ۔ اور اپنے کانوںکو بھی ہر طرح کے ناروا اور حرام کے سننے سے بچاؤ۔ یتیموں کے ساتھ مہر بانی سے پیش آؤتاکہ تمہارے بعد تمہارے یتیموں ساے مہر بانی کا سلوک کیا جائے ۔

اپنے گناہوں سے بارگاہ الٰہی میں توبہ کرو اور اس کی طرف لَوٹ جاؤ۔ نماز کے اوقات میں اپنے ہاتھ دعا کے لیے اُٹھاؤکیونکہ نماز کا وقت بہترین وقت ہے اور اِن اَوقات میں حق تعالیٰ مہر بانی سے اپنے بندوں پر نگاہ ڈالتا ہے ۔اور اگر بندے اللہ سے رازو نیاز اور مناجات کرتے ہیں تو اُنہیں جواب دیتا ہے۔  اور اگر اللہ کو پکاریں تو وہ انہیں لبیک کہتا ہے ! اور اگر اس سے کچھ مانگیں تو وہ عطا کرتا ہے ۔اور جب اُس کی بارگاہ میں دعا کرتے ہیں تو وہ اُن کی دعائیں قبول فرماتا ہے ۔

اے لوگو !

تمہاری جانیں تمہارے اعمال کی مرہون ہیں ۔پس اللہ سے مغفرت کی دعا کر کے اپنی جانوں کو رہن سے چھڑاؤ ۔تمہاری پیٹھ پر گناہوں کا بھاری بوجھ لدا ہوا ہے پس اپنے سجدوں کو طول دے کر اس بوجھ کو ہلکا کرو اور جان لو کہ حق تعالیٰ نے اپنی عزت کی قسم اُٹھا رکھی ہے کہ اس ماہ مبارک رمضان میں نماز پڑھنے اور سجدہ کرنے والے بندوں پر عذاب نہیں کرے گا اور قیامت کے روز توبہ کرنے والے یہ سبھی لوگ دوزخ سے اپنے اللہ کی امان میں ہوں گے ۔

اے لوگو !

تم میں سے جو بھی کسی مؤمن روزہ دار کو افطار کروائے اللہ کے نزدیک اس کے لیے ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب اور اس کے گزشتہ گناہوں کی مغفرت مقرر ہے ۔

بعض اصحاب ؓ نے عرض کی :ہم تو اس امر پر قادر نہیں ہم مؤمنین کو افطار کرانے کی استطاعت نہیں رکھتے تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا :تم روزہ دار وں کو افطار کرواکر جہنم کی آگ سے بچو خواہ وہ’’ آدھی کھجور اور ایک گھونٹ پانی‘‘  ہی سے کیوں نہ ہو !

اے لوگو !

جو شخص اس مہینے میں اپنا اخلاق  نیک رکھے ،صراط کے  (پُل کے)اوپر سے بآسانی گزر سکے گا جبکہ اس دن  پُلِ صراط پر پاؤں ڈگمگاتے ہی ہیں ۔

جو شخص اپنے غلاموں اور نوکروں کا کام ہلکا کردے اور ان کا ہاتھ بٹائے اللہ قیامت کے دن اس کا حساب آسان فر مادے گا ۔جو شخص اس ماہ لوگوں کو آزار پہنچانے سے اجتناب کرے اللہ بروز قیامت اپنا غضب اُس سے روک لے گا ۔ جو شخص اس مبارک مہینے میں بن باپ کے یتیموں کا اکرام کرے گا اللہ سبحانہ تعالیٰ اُسے قیامت کے روز عزیز رکھے گا !

جو شخص اس مہینے صلہ رحمی کرے گا اور اپنے قریبی رشتے داروں کی قربت حاصل کرے گا اور ان کی مدد کرے گا اللہ اُسے قیامت کے روز اپنی رحمت سے متصل کرے گا ۔اور جو شخص اپنا تعلق رشتہ داروں سے توڑ دے گا اور قطع رحمی کرے گا اللہ تبار و تعالیٰ قیامت کے روز اپنی رحمت کو اس سے روک لے گا ۔

جو شخص اس مہینے مُستحب نمازیں ادا کرے اللہ تبارک و تعالیٰ اس کو جہنم کی آگ سے محفوظ رکھے گا ۔ اور جو شخص نماز واجب ادا کرے اللہ تعالیٰ اس کو دیگر مہینوں کی واجب نمازوں کے ثواب سے ستر گنا زیادہ ثواب عطا کرے گا ۔

جو شخص اس مہینے کے دوران مجھ پر درود و صلواۃ بھیجے گا اللہ اس کے (برے )اعمال کا پلہ قیامت کے دن ہلکا کردے گا اور جو شخص اس مہینے کے دوران ایک آیت کی تلاوت کرے گا اس کا ثواب اس شخص کی مانند ہے جس نے دوسرے مہینوں میں پورا قرآن ختم کیا ہو ۔

اے لوگو !

اس مہینے جنت کے دروازے کھلے ہوئے ہیں اللہ سبحانہ تعالیٰ سے دعا کرو کہ اُنہیں تمہارے اوپر بند نہ کرے اور اس مہینے جہنم کے دروازے بند ہیں تو اللہ سے التجا کرتے رہو کہ وہ اُنہیں تمہارے لیے نہ کھولے ! شیاطین اس ماہ زنجیروں میں جکڑ دیے جاتے ہیں اللہ سے التجا کرو کہ وہ انہیں تمہارے اوپر مسلط نہ کر دے ۔‘‘

حصہ
mm
لکھنو کے رہنے والے عالم نقوی ہندوستان کے ایک کہنہ مشق صحافی،اور قلم کار ہیں وہ ہندوستان کے مختلف اخبارات و جرائد ور ویب پورٹل کے لیے لکھتے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں