میرے بچپن کے دن

میرا شہر ! میرا شہر کے لکھتے ہوئے یادوں کے دریچے ہولے ہولے وا ہوتے ہیں اور میں بہت پیچھے چلی جاتی ہوں۔ میری جائے پیدائش راولپنڈی شہر ہے۔ پنڈی شہر جو ایک قدیم شہر ہے۔ جس میں ہندوؤں کے مندر اور بڑی بڑی عمارتیں ہیں یہ عمارتیں پنڈی کی تنگ اور تاریک گلیوں میں ہیں۔ کچھ عمارتیں بہت مضبوط اور بڑی ہیں جن کی دیواریں دو دو فٹ چوڑی ہیں۔

میرے محلے میں ایک بہت بڑا گھر تھا جس کو سب بڑا گھر کہتے تھے اور اس کی دیواریں دو فٹ چوڑی تھیں اور ہم بچے اس دیوار پر لیٹ جایا کرتے تھے۔ راولپنڈی ایک صاف ستھرا شہر تھا۔ کم آبادی، سڑکیں کھلی اور چوڑی تھیں ٹریفک کے شور شرابے سے بے نیاز شہر پنڈی اس وقت مجھے بہت اچھا لگتا تھا۔ جس میں صرف مورس ٹیکسیاں چلا کرتی تھیں یا پھر ٹانگوں میں جتے گھوڑوں کی ٹاپوں کی آواز سنائی دیتی تھی۔ گلیاں صاف ستھری تھیں صبح آٹھ بجے بازار کھل جاتے تھے اور رات نو بجے ہو کا عالم ہوتا تھا۔

عید کی تہواروں میں بازار رات دیر تک کھلے رہتے تھے۔ کوئی ڈر نہ تھا رات کو ہم سب ہم جولیاں ایک دوسرے کے سنگ کھیلا کرتی تھیں ۔پنڈی بہت محفوظ شہر ہوا کرتا تھا اور میرے بڑے ہوتے ہوتے وہ ایک گنجان آباد شہر بن گیا لیکن مجھے ابھی بھی اپنا شہر بہت اچھا لگتا ہے اور یاد آتا ہے ہے۔ کاش میں اسی دور میں چلی جاؤں جس دور میں میں نے اپنا بچپن اور جوانی اس پیارے شہر میں گزاری تھی۔ ہمارا پورا ایک محلہ ہوا کرتا تھا۔ جس میں ہمارے سارے رشتے دار قریب قریب رہا کرتے تھے۔ ہم سب کزنز اکٹھے کھیلا کرتے تھے۔ ہماری گلی کے شروع میں ایک بہت بڑا بوھڑ کا درخت ہوا کرتا تھا جس کی وجہ سے اس محلے کا نام بوھڑ محلہ تھا۔

درخت کے نیچے جان محمد پکوڑے والا بیٹھا کرتا تھا۔ جس کے پکوڑے اور گلگلے بہت مشہور ہوا کرتے تھے۔ لوگ دور دور سے اس کے پکوڑے کھانے آتے تھے۔ اس شہر کی ایک اور خاص بات ہے کہ لوگ بڑے مخلص تھے مگر اب وہ پنڈی ایک خواب سا لگتا ہے۔اس بھیڑ بھاڑ میں اور ٹریفک کی ہماہمی میں وہ شہر میرے بچپن کا کہیں دور چلا گیا ہے جس کی یادوں کے انمٹ نقوش میرے ذہن میں ابھی تک چسپاں ہیں۔ کاش کوئی لوٹا دے وہ پرانا پنڈی شہر اور میرے بچپن کے دن۔

حصہ