خیال۔!

بدن کی چوٹ کا مرہم سے علاج ممکن ہے مگر روح پر لگے زخم عمرں بیت جانے پر بھی بھرا نہیں کرتے، میں یہ سوچ کر بھی خود کو کئی بار اکیلے میں ایک مجرم کے کٹہرے میں کھڑا کر لیتی ہوں کہ چلو بہت ہو گیا اب ذرا خود سے ملاقات کر لی جائے اور اس سلسلے میں اللہ کی ذات بھی میرے ساتھ ہوتی ہے مں خود کلامی میں رب ذوالجلال سے اپنی کوتاہیوں پر ندامت اور خود کو ملامت کر کر کے کبھی معافی تو کبھی صفائی پیش کرتی ہوں مجھے ایسا لگتا ہے کہ اللہ ہی ایک ایسی ذات ہے جو مجھے میری کوتاہیوں سمیت بھی قبول کر لے گا کیونکہ میری توکل اللہ سے ہے میں اپنی ہر غلطی کو اس کےسامنے ندامت کے ساتھ بیان کرتی ہوں کبھی رو کر کبھی سجدوں میں جا کر اور پھر یہ بھی تو بات ہے کہ مجھ سے بھی تو بہت سے لوگوں کی دل آزاری جانے انجانے ہوئی ہوگی اور ان سب کے لیے بھی اللہ سے درخواست کرتی ہوں اور ہمیشہ یہی دعا کر کے سوتی ہوں کہ کبھی بھی کسی سے زیادتی ہوئی میری طرف سے تو مجھے معاف کر دینا اور اگر کسی نے کی تو میں نے بھی اسے معاف کیا۔

زندگی کی ایک تلخ حقیقت یہ بھی ہے کہ ہم لاکھ کسی سے مخلص ہو جائیں مگر کچھ لوگ ہمیں کبھی بھی دل سے اچھا نہیں جانتے تو ایسے میں ان سے فاصلہ رکھنے میں ہی بھلائی ہے لیکن دل میں کدورت پال کر کسی سے بھی تعلق رکھنے سے دل داغدار ہو جاتا ہے اور مجھے تو چین ہی نہیں آتا جب کبھی کوئی ذرا سی بھی کوتاہی ہو جائے کہ شاید یہ بات کسی کو بری نہ لگ گئی ہو دل میں ایک مسلسل بےچینی محسوس ہوتی ہے مجھے تو یہ خیال بھی ستاتا رہتا ہے کہ اگراس سے معافی مانگنے سے پہلے موت آجائے تو کیا ہوگا یا ایسے ہی کچھ اسے ہو جائے بس اللہ کی ناراضگی اور اسکے سامنے حاضر ہونے سے پہلے جو ممکن ہے کچھ اعمال تو اکٹھے کر لیں اور اللہ کو بھی کوئی ایک ادا پسند آجائے اور وہ ہمیں معاف کر دے اور یہی تو اصل خواہش ہے اور باقی ساری خواہشات تو وقتی ہیں عارضی ہیں اور فقط اللہ ہی کی رضا پانے میں ہی دنیا وآخرت میں کامیابی ہے؛ بیشک۔

میرے دل میں ہیں لاکھوں دکھ مولا

توہی ان کو پل میں مٹا مولا

مرے حال سے سب تو واقف ہے

میں گر جو پڑوں تو اٹھا مولا

بڑی حسرت ہے تیرے در کی مجھے

تو مجھے در پہ اپنے بلا مولا

یہی ہر لمحہ میری خواہش ہے

پوری کر لے میری یہ دعا مولا