صنف نازک کے آہنی حوصلے

پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں میں دو بڑی جماعتوں کے خواتین ونگ نہایت منظم انداز میں کام کرتے نظر آتے ہیں جن میں ایک جماعت اسلامی اور دوسری طاہر القادری کی پاکستان عوامی تحریک کا خواتین ونگ۔ مگر جماعت اسلامی خواتین کو فوقیت اس لیے حاصل ہے کیوں کہ وہ بیک وقت دعوت، تربیت، تنظیم، خدمت، سیاست، اصلاح معاشرہ کے ساتھ ساتھ اب بڑے بڑے ایونٹس اور سوشل میڈیا پر بھی اپنا ایک بڑا مقام رکھتی ہیں۔

جماعت اسلامی کراچی حلقہ خواتین کراچی نے تو وہ کارنامے انجام دئیے ہیں جو شاید ہی پورے پاکستان میں کسی نے دئیے ہوں۔ انہوں نے متحدہ کے فسطائیت کے دور میں اپنے باپ، بھائی بیٹوں کی جانوں کے نذرانے بھی تحریک کو دئیے اور دل کھول کر دنیاوی دولت کے نذرانے بھی راہ حق میں پیش کرتی نظر آتی ہیں۔

پچھلے کچھ سالوں میں جہاں جماعت اسلامی کراچی کی تنظیم ایک نئے رنگ و روپ اور نئے عزم و حوصلے کے ساتھ کراچی کی سب سے بڑی سیاسی جماعت بن کر ابھری وہیں جماعت اسلامی حلقہ خواتین کراچی نے بھی ان کے شانہ بشانہ اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ کہیں یہ امت کے لیے دنیا کے سب سے بڑے فلسطین مارچ میں بھرپور حاضری کے ساتھ دکھائی دیں تو کشمیر مارچ میں شدید بارش بھی ان کے حوصلے پست نہ کر سکی۔

اس تمام عرصے میں جماعت اسلامی حلقہ خواتین نے جو سب سے بہترین کام کیا وہ خواتین کی بنیادی سوشل میڈیا اور میڈیا مینجمنٹ کی تربیت کا کیا۔ کس طرح ایونٹس کو منفرد اور بھرپور انداز میں سجانا اور پھر دنیا کو دیکھانا ہے یہ اگر کوئی سیکھنا چاہے تو کراچی کی خواتین سے سیکھ لے۔

حافظ نعیم الرحمن نے جب بلدیاتی نظام کے حوالے سے سندھ اسمبلی پر دھرنا دیا تو اپنے بھائیوں کا ساتھ دینے پورے کراچی سے خواتین بھی چلی آئیں۔کراچی کی تاریخ کا سب سے بڑا دھرنا یونیورسٹی روڈ پر دیکر دنیا کو بتا دیا کہ ان کا سیاسی شعور کتنا بلند ہے۔صرف یہی نہیں بلکہ روزانہ کی بنیاد پر صبح میں دھرنے میں شرکت اور شام میں سوشل میڈیا کے میدان پر مسلسل سرگرم عمل رہ کر دھرنے کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا۔ حالیہ بلدیاتی الیکشن مہم میں جس طرح جماعت اسلامی حلقہ خواتین کے سوشل میڈیا ونگ نے ٹوئٹر کا محاذ سنبھالا وہ یقیناً قابل ستائش ہے۔ الخدمت کی سیلاب متاثرین کی فلاحی سرگرمیوں میں جس منظم انداز سے کیمپس لگائے گئے اور سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں جس طرح حصہ لیا گیا وہ مناظر سارے عالم نے دیکھے۔

اس بات سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ سوشل میڈیا موجودہ دور کا سب سے بڑا ہتھیار ہے۔ اور اس کے استعمال نے جماعت اسلامی کراچی کو سیاسی میدان میں وہاں کھڑا کر دیا ہے جہاں پہنچے کے لیے دیگر جماعتوں کو بہت لمبا وقت درکار ہوگا۔ سوشل میڈیا پر خواتین کا کام کرنا خاصا مشکل ہوتا ہے مگر جماعت اسلامی حلقہ خواتین کے سوشل میڈیا ونگ نے جس طرح ان کا چہرہ بن کر دنیا کو دکھایا ہے دیگر سیاسی جماعتوں کے خواتین ونگ میں ایسا دور دور تک کوئی نہیں۔ بے شک یہ خواتین شاباشی کی مستحق ہیں۔

میں پچھلے ایک ہفتے سے ان کی مختلف سرگرمیاں دیکھتا رہا۔ الیکشن کے حوالے سے پلاننگز کے پروگرام جس کے بعد آن لائن خواتین کنونشن جس میں 4ہزار سے زائد خواتین نے لائیو شرکت کی۔ یہ وہ رضاکار فورس ہے جس نے جماعت اسلامی کے لیے بڑی سے بڑی ڈیجیٹل ایجنسی کے کرنے والے کام فی سبیل اللہ کیے۔ اور اب باغ جناح میں محض 4 دن کی مارکیٹنگ کیمپین چلا کر ہزاروں کی تعداد میں کراچی کی خواتین کو جمع کر لیا۔ یہ مولانا مودودی مرحوم کی سپاہ کے صف اول میں شمار ہونے والے لوگ بن گئے ہیں۔

کراچی کےعوام اب ان کے ساتھ ملنے لگے ہیں۔ ان کے مقاصد بڑے اور حوصلے بلند ہیں۔ رب کرم ان کے حوصلوں کو جلا بخشے۔ ان کی ہمتوں کو دوام بخشے۔ کامیابی تو انہوں نے اپنے ہاتھ سے لکھ دی ہے۔ پس تھوڑا اور انتظار اس طلوع سحر کا کہ جس کی روشنی سے یہ عالم چار سو تحریک حق سے منور ہوگا۔