اعلان عام

تحریک انصاف کے کارکنوں مایوس مت ہونا

تمہارے ارمانوں کا خوں کسی اور نے نہیں خود عمران خان نے کیا۔ جماعت اسلامی کے دروازے تمہارے لیے کھلے ہیں۔ ہمارے پاس پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کا مؤثر اور قابل عمل پروگرام ہے۔  ہم انقلاب کے داعی ہیں ہمارے دعووں پر مت جانا ہمارے کردار اس کی گواہی دیں گے۔ ہم ظلم اور طاغوت کے نظام کیلئے چیلنجر کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ہماری ستر سالہ تاریخ ہماری دیانتداری ،  ایمانداری ،  جرات و شجاعت ،  اہلیت اور قابلیت کی امین ہے۔

آو ہمارے ساتھ چلو

 آو قدم سے قدم ملاؤ

 ہمیں سپورٹ کرو

 ہمیں ووٹ دو

ہم تمہاری امیدوں

 تمہارے ارمانوں

 کو پورا کریں گے

ہم جو کہتے ہیں وہ کرکے دکھاتے ہیں۔  تمہیں جو سبز باغ دکھائےگئے۔ تمہیں جو سہانے خواب دیکھائے گئے۔ تم ہمیں سپورٹ کرو، ان خوابوں کو،  ان ارمانوں کو،  ہم عملی جامہ پہنا کر دکھائیں گے۔

تحریک انصاف کے ہمدردوں دیکھو! ہم بھی سحر انگیز کرشماتی اور خوف خدا رکھنے والی شخصیتوں کی حامل جماعت ہیں جو ملک کی قسمت کا دھارا بدل دینے کی صلاحیتوں سے لیس ہیں۔

تحریک انصاف کے باہمت اور بے لوث کارکنوں ! بتاؤ کیا یہ تلخ حقیقت نہیں  کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کی مقتدر قوتوں نے لگ بھگ 2013 کے اوائل میں ایک بڑا  فیصلہ کیا کہ کیوں نا ایک نئی سول حکمرانی کا تجربہ کیا جائے جس کیلئے ملک کے تمام ریاستی ادارے  ایک پیج آئے اور جو نہ آنا چاہتے تھے ان کو بھی لایا گیا   پھر اس کیلئے پہلا ضروری کام یہ کیا گیا کہ پہلے سے موجود بڑے بڑے قد آ ور  سیاسی شخصیتوں کو کنارے لگایا گیا

خیال کیا جارہا تھا کہ ان قد آور سیاسی شخصیات کے ہٹنے کے بعد جو بڑا سیاسی خلا پیدا ہوگا وہ مقتدر قوتوں کا بنایا ہوا سیاسی “بت” اپنی اہلیت، قابلیت اور سحر انگیز  شخصیت سے” پر” کرلے گا اور یوں سیاسی خلا بھی بھر جائے گا اور ان “بتوں” کے پجاری بھی نئے  اور خوبصورت “بت” کے پجاری بن جائیں گے۔  بڑے اور نئے سیاسی ” بت ” کی حمایت کیلئے چھوٹے چھوٹے  “بتوں ” کے گلے میں پٹے باندھے گئے اور  ان سب کو بڑے بت کے پاس سے سرکنے کی اجازت نہیں دی گئی۔  بڑے بت کے ہر چھوٹے، موٹے کام کو میڈیا کے زریعے بڑے کارنامے کے طور پر بنا کر پیش کرنے کی ہدایت ہوتی رہی۔ اس بڑے بت کا نام عمران خان رکھا گیا۔

 ملبہ سازی اور رنگ سازی کرکے خوبصورت اور سحر انگیز  اسٹیچیو بنا کر قوم کے سامنے دوسروں بتوں کے متبادل کے طور پر رکھا گیا تو خیال  کیا گیا کہ چونکہ تیاری کے بعد رنگ چوکھا آیا ہے اور ماہر ملبہ سازوں کی تجربہ کاری کی وجہ سے  ملبہ سازی بڑی پختہ ہے لہٰذا  دس سے پندرہ سال تک تو چلے گا یہ سوچ کر اس اسٹیچیو کی ایکسپائری ڈیٹ 2032 رکھی گئی۔

خوش قسمتی سے جب وہ عمرانی بت آزمائشی مراحل سے مسلسل  چار سال تک گزارا جاتا رہا تو فطرت کے عین مطابق  جو ہوا وہ ناقابل برداشت تھا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ جس عمرانی بت کو کندن بن جانا چائیے تھا مگر ہائے رے افسوس صد افسوس یہ کیا ہوگیا، کندن کیا بننا تھا۔ سارا ملبہ اور رنگ  اتر گیا اور جو اصلیت اور حقیقت سامنے آئی وہ تو صرف  نااہلیت ،  خود غرضی،  آنا پرستی،  بے حسی اور غرور و تکبر کا مکسچر نکلا ۔ اب چڑہےہوئے مصنوعی اور جعلی چاند کی اصلیت سب کو پتا چل گئی۔ اس سب کے بعد جو ہونا چاہئیے تھا وہی آج ہورہا ہے

چھوٹے بتوں کے گلے کے پٹے کھول کر آزاد کردیا گیا اور ان بتوں کے پجاریوں کو کہہ دیا گیا اب تم فیصلے کرنے میں آزاد ہو۔ قد آور بتوں کو پیغامات بھیج دئیے گئے کہ سب نیوٹرل ہوگئے۔ جعلی ، مصنوعی عمرانی  بت امتحان میں مکمل ناکام ہوکر اپنے اصل کیطرف لوٹ رہا ہے۔ اب جب کہ پردہ ہٹایا جاچکا ہے لہٰذا سب سے زیادہ مظلوم اور بے بسی کی بنی تصویر تحریک انصاف کے بے لوث حامیان،  کارکنان ہیں۔

 جماعت اسلامی دعوت دیتی ہے کہ کھیل ابھی ختم نہیں ہوا پارٹی ابھی باقی ہے ہم ہی ہیں وہ جو آپ کی امیدوں کو مرکز بن سکتے ہیں۔ آ و ہمارے ساتھ چلو، جماعت اسلامی میں شامل ہوجاؤ، ہم ان قد آ ور بتوں کو اپنی اہلیت ،صلاحیت  اور پاکدامنی سے پاش پاش کردیں گے۔ ہمارے قدم کیساتھ قدم ملا کر بےچلو۔ عزت بھی ملے گی۔ اقتدار  بھی ملے گا، قوم کو ان کے حقوق بھی ملیں گے، ایک دیانتدار قیادت اس ملک کی امین ہوگی۔ انشاء اللہ۔