مشروم/کھمبی اور اس کے فوائد

قدیم مصر میں لوگ مشرومز کے اُگنے کو کسی جادوئی عمل کا نتیجہ قرار دیتے تھے کیونکہ یہ راتوں رات اُگ آتی ہیں جبکہ مشرومز کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنی بنی نوع انسان کی اپنی تاریخ اور یہی وجہ ہے کہ ہر تہذیب کی منفرد تحریروں میں کھمبی یعنی مشرومز کا ذکر دوا اور غذا کے طور پر ضرور ملتا ہے جبکہ پانچویں صدی قبل مسیح کا یونانی حکیم بقراط جو طب کا باپ مانا جاتا ہے، وہ بھی مشرومز کو ہڈیوں اور پٹھوں کا درد رفع کرنے کیلئے استعمال کرواتا تھا۔

رفتہ رفتہ جب اس کے بارے میں آگاہی بڑھی تو پتا چلا کہ یہ کسی جادوئی عمل کے نتیجے میں نہیں اُگتی بلکہ اس کی کاشت اور پیداوار کا اپنا ایک مخصوص طریقِ کار ہے تاہم وقت نے یہ بھی ثابت کیا کہ اگرچہ یہ جادو سے نہیں اُگتی لیکن غذائیت کے حصول کے لیے ایک جادوئی اثر ضرور رکھتی ہے۔

کچھ غذائیں یا کھانے ایسے ہوتے ہیں جو صحت اور توانائی کے لیے بہتر تو ہوتے ہیں، مگر غلط طریقے سے تیار کرنے یا پکانے کی وجہ سے وہ ہمارے لیے بے فائدہ ہوجاتے ہیں۔

مشروم (کھنبی/کھمبی) کا شمار بھی ایسی ہی چیزوں میں ہوتا ہے، جو کئی حوالوں سے انسانی صحت کے لیے بہتر ہے، مگر اسے پکانے کے طریقے سے یہ انسانی صحت کے لیے بے فائدہ ہوجاتی ہیں جبکہ یہ ایک حیاتیاتی خودرو پودا ہے اور نباتات سارے حلال ہیں بشرطیکہ وہ زہر آلود یا مضر صحت نہ ہوں اور اس کھمبی کا ذکر احادیث نبویہ میں بھی مذکور ہے اور اس کو مفید بتایا گیا ہے۔

تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ مشروم کو ابالنے یا تلنے سے اس میں شامل وہ وٹامنز ضائع ہوجاتے ہیں جو انسانی صحت کے لیے فائدہ مند ہوتے ہیں۔

مشرومز کی کاشت دنیا کے بہت سے ممالک میں ہوتی ہے اور پاکستان میں بھی مشروم کی کاشت ایک صنعت کا درجہ اختیار کرتی جارہی ہے جبکہ مشرومز ایک مزیدار اور مفید غذا ہے جس میں غذائیت کے وہ تمام اجزاء پائے جاتے ہیں جو ہماری صحت کے لیے فائدہ مند ہوتے ہیں۔

مشروم اُن نایاب غذاؤں میں سے ایک ہے جو وٹامن ڈی کا ذریعہ ہیں اور یہ ایک کم کیلوری والی سبزی ہے جسے آپ وزن میں کمی کی غذا کے حصے کے طور پر بھی کھا سکتے ہیں جبکہ اس کو سالن، سلاد، سوپ میں استعمال کیا جاسکتا ہے اور یہاں تک کہ ناشتے کے طور پر بھی کھایا جاسکتا ہے۔

ماہرین نے مشرومز کی 4 اقسام کو مختلف طریقوں سے پکانے کے بعد جائزہ لیا کہ کس طریقے سے پکائے جانے والے مشرومز کے وٹامنز زیادہ فائدہ مند ہیں جبکہ  مائیکرو ویو میں مشرومز کو پکانے سے ان کے وٹامنز ضائع نہیں ہوتے اور  دوسرے طریقوں سے پکانے سے ان کے وہ وٹامنز کم ہوجاتے ہیں جو انسان میں بیماریاں پیدا ہونے کو روکتے ہیں۔

ماہرین کا کہناتھا کہ مشرومز کو ابالنے یا تلنے سے ان کے پروٹین، کاربوہائیڈریٹس،اینٹی آکسیڈنٹس اور وٹامنز ختم ہوجاتے ہیں یا پھر ان کی مقدار اتنی کم ہوجاتی ہے کہ مشرومز بے فائدہ ہوجاتے ہیں۔

وٹامن بی اور ڈی سے بھرپور: آپ مشروم سے وٹامن ڈی حاصل کرسکتے ہیں اور یووی لائٹ کے سامنے آنے پر مشروم وٹامن ڈی بناتے ہیں اور یہ مجموعہ دل کی صحت کی حفاظت میں مدد کرتی ہے جبکہ ریبوفلوین سرخ خون کے خلیوں کے لیے اچھا ہے اور عمل انہضام کے نظام اور صحت مند جلد کو برقرار رکھنے کے لیے بھی وٹامن بی بہت مفید ہوتا ہے۔

وزن میں کمی: مشروم میں کیلوری کی مقدار کم ہوتی ہے اور ایک مشروم میں صرف 20 کیلوریز پائی جاتی ہیں اور اس کو کھانے سے آپ کا پیٹ زیادہ وقت تک بھرا ہوا رہ سکتا ہے اور آپ کی بڑھتی بھوک میں کمی آتی ہے جس سے آپ کا وزن کم ہوسکتا ہے۔

سیلینئم: مشروم سیلینئم کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہیں اور سیلینئم جسم میں اینٹی آکسیڈینٹ کی طرح کام کرتا ہے جبکہ یہ مفت ریڈیکلز کی وجہ سے ہونے والے نقصان سے تحفظ فراہم کرتا ہے اور اس سے مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے میں بھی مدد ملتی ہے، اس سے کینسر اور دوسری بیماریوں سے بچاؤ میں بھی مدد مل سکتی ہے۔

سوڈیم سے محفوظ: مشروم میں کوئی نمک نہیں پایا جاتا اور اس کے علاوہ دوسرے پھلوں اور سبزیوں کی نسبت مشروم میں زیادہ مقدار میں پوٹاشیم پایا جاتا ہے جبکہ مشروم کی ایک قسم براؤن مشروم میں کیلے سے زیادہ پوٹاشیم ہوتا ہے۔

خیال رہے مشرومز میں پروٹین کے علاوہ فائبر اور وٹامن بی، سی، ڈی اور ای بھی شامل ہوتے ہیں جبکہ ایک حدیث ہے کہ

عجوہ جنت کے میووں میں سے ہے اور اس میں زہر سے شفا ہے اور کھمبی (مشروم) مَن کی ایک قسم ہے (من وسلوی وہ کھانے جو بنی اسرائیل پر اترتے تھے) اور اس کا پانی آنکھوں کے لئے شفا ہے۔

یونانی ماہر طب ڈائیو سکارڈس نے میں اپنی کتا ب میں کھمبی کے طبی اوصاف کا ذکر تفصیل سے کیا ہے وہ کہتے ہیں کہ گنگن نامی کھمبی میں خون کو منجمد کرنے کی خاصیت موجود ہے اور اس کی تاثیر گرم ہوتی ہے اسی بنا پر یہ درد قولنج، مروڑ اور زخمی اور سوجے ہوئے اعضا کے علاج کیلئے بھی مفید ہے جبکہ یہ ہڈی کی ٹوٹ پھوٹ کے علاوہ اس وقت بھی استعمال ہوتی ہے جب جسم چوٹ لگنے سے زخمی ہو اور بخار کی حالت میں شہد ملا کراستعمال کرنے سے بخار اتر جاتا ہے۔

اسی طرح یہ جگر، دمہ،یرقان، اسہال، پیچش اور گردے کی تکلیف کیلئے بھی مفید ہے اور مورجھا روگ یا اختناق الرحم(ہسٹریا) اور مرگی میں اس کو شہد اور ادرک کے ساتھ ہم وزن ملا کر استعمال کرنے سے بھی افاقہ ہوتا ہے۔

تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ سانپ کے کاٹے اور زخم پر لگانے سے تریاق کاکام دیتی ہے اور آج بھی ناروے، سویڈن اور فن لینڈ کے باشندے مشرومز کودرد رفع کرنے کیلئے استعمال کرتے ہیں۔

خیال رہے مشروم کی غذائی خصوصیات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں اور مشروم کو اپنی غذا میں شامل کرنے کے جہاں دیگر فائدے ہیں وہاں اس کے جِلدی فوائد بھی بے شمار ہیں اور یہی وجہ ہے کہ کاسمیٹکس بنانے والی کئی کمپنیاں اپنی مصنوعات میں مشروم کو شامل کررہی ہیں جبکہ مشرومز کا باقاعدہ استعمال، چہرے کو ماحولیاتی آلودگی سے متاثر ہونے سے محفوظ رکھتا ہے۔

(جہاں مشرومز / کھنبی/کھمبی کے بہت سے فوائد ہیں وہاں غلط استعمال بھی خطرناک ہے، بیمار لوگ اپنے طب سے پوچھ کر اس کا استعمال کریں۔۔ ویسے مشروم سوپ سردی میں بہت مزہ دیتا ہے)

حصہ
mm
محمد حماد علی خان ہاشمی نے ذرائع ابلاغ میں جامعہ اردو یونیورسٹی سے ماسٹرزکیا ہے اور اس کے ساتھ پروڈکشن کے کئی کورسیز بھی کئے جبکہ 12 سال سے صحافتی دنیا میں کام کرنے کا تجربہ رکھتے ہیں اور پچھلے 3 ماہ سے روزنامہ جسارت ڈیجیٹل میڈیا سے وابستہ ہیں۔ سینئر کالم نگار، صحافی اور اردو کے استاد مرحوم سید اطہر علی خان ہاشمی کے بیٹے ہیں اور مختلف اخبارات ، میگزینز اور سماجی ویب سائٹس پر اپنی تحریروں سے لوگوں کی معلومات میں اضافہ کرتے ہیں۔ جرنلزم کی دنیا میں قدم سندھی چینل آواز ٹی وی سے کیا اس کے بعد فرنٹیر پوسٹ پر رپورٹنگ بھی کی اور 6 سال سماء ٹی وی سے بھی وابستہ رہے ہیں۔