خود کلا می و ہم کلامی

اہل علم ودانش بزرگوں سے سنتے آئے ہیں کہ شہد کی مکھی جب شہد بناتی ہے تونبی کریمؐ پردرود و سلام بھیجتی ہے جس کی تاثیرسے کڑوے پھولوں کارس اورپتیاں بھی اس قدر میٹھی ہوجاتی ہیں جس کی مثال نہیں ملتی اسی شہد میں اللہ تعالیٰ نے شفاء رکھی ہے نبی کریم ؐپردرود و سلام خود خالق کائنات بھی بھیجتاہے جس سے درود و سلام کی اہمیت کااندازہ لگانا مشکل نہیں رہتا۔

نبی کریم ؐکی ذات اقدس پردرو د سلام بھیجے بغیرکوئی عبادت مکمل ہوتی نہ ہی شرف قبولیت پاتی ہے درود و سلام کے فیوض و برکات بیان کرنے کی اہلیت تونہیں البتہ شہدکی مکھی کے درود و سلام بھیجنے کی شہادت اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس طرح دکھائی کہ شہدکی مکھی آل رسول اللہ ؐ کے ساتھ والہانہ محبت کرتی دیکھی اور نہ صرف اس محبت کا اظہار کرتی دیکھی بلکہ آل رسول اللہؐ کے ہونٹوں سے شفاء اورمٹھاس لے کرشہد میں شامل کرتی دیکھی قارئین یہ سنی سنائی بات نہیں راقم نے یہ منظر باہوش وہواس دن کی روشنی میں جاگتی آنکھوں سے خود دیکھا جب سینکڑوں لوگوں کی موجودگی میں آستانہ اُویسیہ پرماہانہ محفل جشن میلاد النبی کاپروگرام جاری تھا پیرومرشِد سیّد عرفان احمد المعروف نانگا مست تشریف فرماتھے کہ شہد کی ایک مکھی آپ کے گرد منڈلانے لگی راقم ایساواقعہ پہلے بھی سن چکا تھا لہٰذا فوراً ہی سمجھ گیا کہ مکھی کس کام سے آئی ہے۔

محترم محمدرضا ایڈووکیٹ صاحب کوفکرہوئی کہ شہد کی مکھی کہیں شاہ صاحب کوکاٹ نہ لے انہوں نے مکھی کووہاں سے ہٹانا چاہا تومرشِد سرکار نے منع فرمادیا اورفرمایا کہ یہ شہد کی مکھی کسی کوکچھ نہیں کہے گی یہ ہم سے اظہارمحبت کرنے آئی ہے دُعا کی درخواست لے کر آئی ہے ہمارے اردگرد منڈلائے گی جسم پربیٹھے گی اورہونٹوں کابوسہ لیے بغیر نہیں جائے گی نعت خوانی کادورچلتارہاسینکڑوں حاضرین اور ہزاروں ناظرین نے فیس بک پرلائیویہ منظردیکھا شہد کی مکھی مرشِد سرکارکے کپڑوں پر بیٹھی کبھی آپ کے گرد چکرلگائے کبھی سرکے بالوں پربیٹھی اورآخرکارآپ کے ہونٹوں کابوسہ لے کر رخصت ہو گئی۔

ہم سب اکثراپنے آپ سے باتیں کرتے ہیں اپنے پیاروں کاتصورکرکے توکبھی مخالفین ودشمنوں کاتصورکرتے ہیں خود ہی اپنی طرف سے سوال کرتے ہیں اورخود ہی مخاطب کی طرف سے جواب دیتے ہیں یوں خود کلامی کا سلسلہ چلتارہتاہے اہل دنیا کی خود کلامی دوستوں یا دشمنوں کے تصورسے ہوتی ہے جبکہ اہل اللہ یعنی اولیاء اللہ کبھی خودکلامی نہیں کرتے خودکلامی کامطلب اکیلے میں خودسے کلام کرناجبکہ ہم کلامی میں جمع کاعنصرشامل ہے اہل اللہ کی ہم کلامی ہمیشہ اللہ تعالیٰ،رسول اللہ ؐ،صالحین ،صادقین وشہداء کے ساتھ ہوتی ہے یوں کہاجائے کہ اہل اللہ کی ہم کلامی اہل دنیاکی خودکلامی کی طرح یکطرفہ نہیں ہوتی بلکہ مخاطبین بھی اُن سے باتیں کرتے ہیں توزیادہ بہترہوگااہل اللہ جب اللہ سے گفتگوکرتے ہیں تواللہ تعالیٰ اُن کی باتیں مانتابھی ہے۔

راقم اکثراپنے پیرومرشِد سیّدعرفان احمدشاہ المعروف نانگامست بابامعراج دین سرکارکے تصورکے ساتھ تنہائی میں باتیں کرتاہے آپ اللہ تعالیٰ کے مقبول ولی اورگلشن رسالت مآب ؐ کے مہکتے پھول ہیں آج کی خود کلامی ایسی ہے جسے دوسروں کے سامنے رکھنے کی خواہش تحریرکرنے پرمجبورکررہی ہے۔راقم کی خودکلامی کامحورانسانیت کادکھ درداورتکالیف ہیںجس کی ترجمانی پیاری بہن طیبہ بخاری صاحبہ انچارج روزنامہ دنیاسنڈے میگزین انتہائی خوبصورت الفاظ میں کرتیں ہیں بہت ہی حوصلہ افزاحقیقت ہے کہ آج کے دورمیں بھی انسانیت کادکھ دردمحسوس کرنے والے ناامید نہ ہونے والے عظیم لوگ دنیا میں موجود ہیں۔

انسانیت کادرد محسوس کرنااورپھراس پرلب کشائی بھی کرنا یقیناً قابل تحسین عمل ہے صدق دل سے کی جائے توشاعری بھی ایک طرح کی ہم کلامی ہے اکثرشاعر دوراورمعاشرے کے مزاج کے مطابق شاعری کرکے داد سمیٹنے کی کوشش کرتے ہیں جبکہ ایسے لوگ بھی اسی دورمیں موجودہیں جن کی شاعری غافل حاکمین کوان کی ذمہ داریاں یادکرواتی ہے جن کے لفظ لفظ میں انسانیت دھڑکتی معلوم ہوتی ہے طیبہ بخاری صا حبہ کے قلم سے تخلیق پانے والی ایسی ہی ایک نظم جوراقم کے الفاظ کی سچائی کی دلیل بھی ثابت ہوگی شامل تحریرکرکے بات کو آگے بڑھاتے ہیں ؎

تم بُری حکومت مت کرنا      اُمیدوں کاقتل مت کرنا

تم بُری حکومت مت کرنا    شائدابھی کچھ بھول رہے ہو

          طاقت کے نشے میں جھوم رہے ہو

               یہ رازتمہیں سمجھاناہے

یہ وقت پھرنہیں آناہے     غلطی پہ غلطی مت کرنا

تم بُری حکومت مت کرنا   یہ جاہ وجلال اورپروٹوکول

            لگتے توہونگے بڑے انمول

            پریاد رکھوسب دھوکہ ہے

حاکم بھی اِک دن روتاہے    جو ہوسکے تومت رونا

تم بُری حکومت مت کرنا    یارانِ وطن کی بات سنو

                بھوکو،ننگوں کاحال سنو

             جولوٹ چکے اِس دھرتی کو

تم ان کی حمایت مت کرنا    تم بُری حکومت مت کرنا

شاعرہ نے یہ نظم انہیں مخاطب کرکے لکھی جن سے اچھی حکمرانی کی اُمیدتھی مخاطبین نے اچھی حکومت کی یابری ہم اس بات کافیصلہ اپنے رب رحمٰن کے سپردکرتے ہیں پریہ بات اٹل ہے کہ اہل شعورنے اپنافرض اداکردیا۔پیرومرشِد انسانیت اور اس کائنات کی تمام مخلوقات کے خیرخواہ ہیںتواب پھرسے آپ کی خدمت میںحاضرہوتے ہیں۔’مرشِد‘سرکارآپ ناموس رسالت مآب اورختم نبوت ؐکے محافظ ہیں اوراس محاذپربرسرپیکارلشکرکے ہرسپاہی کے سرپردست شفقت رکھتے ہیں ’مرشِد‘جانی جناب خوشنودعلی خان چیف ایڈیٹرروزنامہ صحافت پرخصوصی توجہ فرمائیں اُن کیلئے خصوصی دُعا فرمائیں خوشنودعلی خان صاحب کھل کرختم نبوت ؐکے تحفظ کی بات کرتے ہیں ہمیشہ قادیانیت کی حوصلہ شکنی لکھتے ہیں۔

’مرشِد‘پیارے بھائی مشتاق احمد شاکرنے اپنے کالم میں علاقائی اعزازی صحافیوں کی مشکلات پرکھلے الفاظ میں لکھنے کی ہمت دکھائی اورساتھ ہی یہ سوال بھی اُٹھایاکہ مشکل ترین حالات کے باوجودحکومت نے کوروناسے متاثرہونے کے بعد صحافیوں کی مدد کا اعلان کرکے سنگین مذاق کیاہے اللہ نہ کرے کوئی صحافی یاکوئی بھی انسان متاثرہوجومتاثرہوچکے اللہ پاک انہیں جلد صحت وتندرستی عطافرمائے حکومت اپنی امداداپنے پاس رکھے ہم اللہ تعالیٰ کی بارگاہ سے معافی کے طلبگارہیں’مرشِد‘ میڈیاسے وابستہ ورکرز کی بڑی تعداد مشکلات کا شکار ہے مشتاق احمد شاکر کے الفاظ ولہجے سے بھی انسانیت  کے دکھ دردکا احساس نمایاں نظرآیا ’مرشِد‘ مشتاق احمد شاکر کیلئے بھی خصوصی دُعافرمائیں’مرشِد‘اب پیش خدمت ہے وہ خود کلامی جوآپ کے تصورمیں کی ’مرشِد‘ انسانیت خاص طور پرپاکستانیوں پربڑا سخت وقت ہے ایک وبا کا سامنا ہے تودوسری جانب کسی کوکسی پراعتمارواعتبارنہیں جس طرح کی وبا بتائی جارہی ہے اس کے مطابق سو فیصد احتیاط ممکن ہی نہیں۔

حکومت،ڈاکٹرز اورمیڈیا چیخ چیخ کر محتاط رہنے کاکہہ رہے ہیں ’مرشِد‘ لوگوں کوکسی پربھی اعتبارنہیں’مرشِد‘ عوام کااپنے حکمرانوں،ڈاکٹرز یامیڈیاپربھروسہ قائم ہوتاتوضرورمحتاط ہوجاتے ضروراحتیاطی تدابیر اپناتے’مرشِد‘لوگ سوال کرتے ہیں کہ جب سرکاری اورخیراتی اسپتالوں میں ڈاکٹرزاورطبی عملے کوروباکاخطرہ ہے توپھرپرائیوٹ اسپتالوں،کلینک اوراتائیوں کے اڈوں یہ خطرہ کیوں نہیں؟’مرشِد‘ بتایاگیاہے کہ کوروناوائرس نظام سانس پرحملہ آور ہوکرپھیپھڑوں کوشدید متاثرکرتاہے سگریٹ نوشی کے عادی افرادکے پھیپھڑے پہلے سے کمزورہوتے ہیں تو پھر سگریٹ پرپابندی کیوں نہیں لگائی گئی؟’مرشِد‘ مزدوروں کی نوکریاں ختم ہوگئیں ’مرشِد‘گھروں میں راشن ختم ہونے کوہے ’مرشِد‘بچوں کی تعلیم کاسلسلہ بند، بچے عید کیلئے کپڑوں اورجوتوں کامطالبہ کرنے لگے ہیں’مرشِد‘مکانات کے کرائے بجلی گیس کے بل اداکرنا باقی ہیں ’مرشِد‘تلخ حالات کے سبب صحت دن بدن گرتی جاتی ہے ’مرشِد‘ کوروناوائرس کے سبب جاری لاک ڈائون نجانے کب ختم ہوگا۔

’مرشِد‘لاک ڈائون ختم ہونے پرنوکریاں بحال ہوںگی یاچھوٹ جائیں گی کچھ معلوم نہیں ’مرشِد‘سفید پوش خودار طبقے نے کبھی کسی  کے سامنے ہاتھ  نہیں پھیلائے ’مرشِد‘ہاتھ پھیلانابس میں نہیں’مرشِد‘قرض بھی نہیں لے سکتے’مرشِد‘ اس وقت صلاحیتیں کوئی صلہ نہیں دے رہی ’مرشِد‘ راشن حاصل کرنے کیلئے لائن میں نہیں لگ سکتے ’مرشِد‘ کوئی کام نہیں چل رہا کورونا نے اکثر کام بند کروادئیے ہیں’مرشِد‘ ہمیں کورونا یا موت سے ڈرنہیں لگتا پراس وقت سے بہت خوف آتاہے جب بچوں کی بھوک غیراللہ کے سامنے ہاتھ پھیلانے پرمجبورکردے اورسارے بھرم ٹوٹ جائیں ’مرشِد‘کوئی تدبیر کوئی دُعا کوئی نسخہ کوئی علاج ہے انسانیت کے دکھ دردکا؟’مرشِد‘آپ کے احکامات ہیں کہ نماز قائم کریں والدین کی خدمت کریںوالدین کی ضروریات کاخیال رکھیں باپ کے ہاتھ ماں کے پائوں چومیں بہن بھائیوں اور رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی اختیارکریں جھوٹ نہ بولیں غیبت نہ کریں۔

’مرشِد‘نمازکی پابندی نہیں کرپاتے نماز پڑھتے ہیں قائم کرنابڑی بات ہے’مرشِد‘ والدین کی خدمت اورخیال رکھنے کی پوری کوشش  کرتے ہیں ’مرشِد‘ بہن بھائیوں کے ساتھ صلہ رحمی کا سلوک  کرنے کی بھرپور کوشش کرتے  ہیں ’مرشِد‘ سچ  بولنے کی ہمیشہ کوشش کرتے ہیں’مرشِد‘ غیبت جانے انجانے میں ہوجاتی ہے جب یاد آتا بند کردیتے ہیں’مرشِد‘ ناقص العمل کمزور کم علم خطاکارسیاہ کارگناہنگارضرورہیں اللہ تعالیٰ کی شان رحمت سے مایوس نہیں ’مرشِد‘ آپ سے توشہدکی مکھیاں بھی دُعاکی درخواست کرتی ہیں’مرشِد‘سسکتی انسانیت کے لئے کوئی خصوصی دعافرمائیں بے شک رزق دینے کاوعدہ اللہ پاک نے فرمایاہے اللہ کہاں کہاں سے نوازتاہے بندے کوکچھ خبر نہیں ہم اللہ تعالیٰ کی مخلوق اور ملکیت ہیں اللہ تعالیٰ نے ہمیں زندگی دی ہے۔

زندگی نہ دی ہوتی توآج نوکری چھوٹنے کاغم راشن ختم ہونے کی فکر کورونا اور لاک ڈائون کے خاتمے کی امید کیسے کرتے اللہ تعالیٰ کی رحمت سے ناامیدیامایوس نہیںشکرگزاربندوں میں شامل ہونے کے امیدوارہیںاللہ تعالیٰ ہماری توبہ قبول فرمائے تو آسانی کے دنوں میںاللہ تعالیٰ کے اوربھی شکرگزارہوں گے اللہ پاک کے عطاکردہ رزق میں اُس کی مخلوق کوشامل کرنے کی کوشش کریں گے بے شک ہمارے وجو دمیں اللہ تعالیٰ نے بے شمارنعمتیں رکھی ہیں ان نعمتوں کاشکراداکرتے ہیں اللہ پاک نے بیوی بچے عطاکیے جن کیلئے آج پریشان ہیںتوساتھ یہ بھی تسلیم کرتے ہیں اللہ عطاہی نہ فرماتاتوہم کیاکرسکتے تھے بے شک اللہ رب العزت کی عطائوں کاشکرادانہیں کرسکتے عام سے بندے ہیں ہرسانس کووقف کردیں تب بھی اپنے رب رحمٰن کاشکرادانہیں ہوسکتا۔

’مرشِد‘ سرکار ہم اپنی جانوں پرظلم کر بیٹھے ہیں آپ توآل رسول اللہ۔ ہیں ہمارے حق میں دُعا فرمائیں کہ اللہ کریم مشکلات سے نجات بخشے اور حق کی پہچان نصیب فرمائے تاکہ ہم آئندہ اپنی جانوں پرظلم کرنے سے بچ جائیں ’مرشِد‘ہم خودکلامی تک محدود ہیں آپ توہم کلامی کی رموز سے واقف ہیں’مرشِد‘سرکارآپ تواللہ تعالیٰ کے مقبول ولی ہیںہماری درخواست سفارش کے ساتھ بارگاہ الٰہی میں پیش کریں تویقیناقبول ہوگی۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں