آسمان پہ تھوکا

یہ جومثل مشہور ہے کہ آسمان پہ تھوکا منہ پہ آتا ہے سننے میں تو بس ایک ضرب المثال ہی لگتی تھی اور اسکا بس اتنا ہی مقام تھا کہ پرانے زمانے میں چونکہ وقت تو گھر کی لونڈی تھی اسلیے اسی کے بل پر لوگ بیٹھے فلسفوں کے پیچیدہ پیچ گھمایا کرتے تھے۔ بھلا کیا نقشہ کھینچاگیا ہے۔ پتہ نہیں کہاں صادق آتاہوگا۔مگر آجکل جوصورتحال پوری دنیا میں مچی ہوئی ہے، اس میں باربار یہی آسمان پہ تھوکا کے الفاظ زبان پر آئے جارہے ہیں۔۔۔یہ تو ایک حقیقت ہے کہ آسمان پر ہی تھوک بیٹھاتھا انسان۔ جب اسنے کہا کہ ہم سپرپاور ہیں اور ہماری مرضی پہ دنیا کو چلناہوگا۔جب اس نےکہاکہ خدا نہیں ہے صرف انسان۔ جب اس نے کہا اسلام نعوذباللہ شیطانی مذہب ہے۔جب اس نے کہا کہ انسانوں کے مابین تعلقات کو متعین کرنے کا اختیار خالق کو نہیں دیاجاسکتا۔!!!!!

جب اس نے کہا کہ طاقتوراقوام کمزور اقوام پرجبر کرینگی۔جب اسنے کہا کہ آبادی کو اپنی مرضی کی حد میں لاناہے تاکہ خداکی مخلوق پرگرفت مضبوط ہو سکے۔ جب اس نے کہا کہ سود کےلیےاللہ سےجنگ کرنی ہے۔ جب اس نے کہا کہ غریب کوماردو صرف اہلِ ثروت جئیں گے۔۔۔تب وہ کیا کر رہا تھااسے توپتہ ہی نہیں تھا کہ وہ بے ثمرتناآسمان کی طرف گردن اٹھائے کھڑا تھا۔آسمان کی طرف دیکھتے ہوئےخود کو آسمان کا باشندہ سمجھ بیٹھا۔ اسے یاد ہی نہ رہا کہ وہ زمین کی خاک ہے اور ٹھوکروں میں اس کا مقام ہے۔اسے تو اس وقت ہوش آیا جب اسکی گردن کی ساری کلف بہہ کر زمین کی خاک میں جذب ہوچکی تھی اور گردن لٹک کر سینہٕ بدباطن پر جھول رہی تھی۔

آج وہی سپر پاور بوریا نشین جہادیوں سے محفوظ فرار کی بھیک مانگ رہی تھی۔آج مسلمانوں پرعرصہٕ حیات تنگ کرنے والے خود اپنے مریضوں کو موتکے گھاٹ اتاررہےتھے۔آج اسلام کو شیطانی مذہب کہنےوالے اذانیں دلوارہے تھے،دعائیں کروارہےتھے۔ اللہ کے انکاری اللہ کے نام جپ رہےتھےامریکا کے ایوانوں میں تلاوت قرآن گونج رہی تھی۔ حرام رشتوں کی غلاظت گھنگھولنے والے حلال رشتوں کی قربتیں بھی کھو بیٹھے تھے۔ دولت کے انبار پیاروں کوزندگی دینے سے انکاری تھے۔ہسپتالوں میں جگہ تھی نہ علاج تھا۔

بےبسی ایسی کہ فیس ماسک کے بجائے حجاب کے مشورے۔آہ وہی حجاب نا جسکودہشتگردی کی علامت کہہ کر شجر ممنوعہ بنایاہوا تھا۔ آج اپنی عورتوں سے اسکی درخواست کرتے ہوکیسی ذلت ہے۔مسلمانوں کو قبرمیں جھونکنے والےآج اپنے ہاں موت کے فرشتے کی راہ نہی روک سکتے۔ آسمان کی بارشںوں اورزمین کے زلزلوں کو حکم دینے والےآج ایک خردبینی کیڑے کے آگےلاچار ہیں۔صاف نظر آرہاہے کہ جو آسمان پہ تھوکاتھا وہ منہ پہ آ گیاہے۔

                                    الحاد کے پرچم بردارو        اےظلمتِ شب کےدلدادو

                                    جب ظلمت میں گھرجاؤگے     تب راہ کہیں نہ پاؤگے

                                                     فاعتبروایااولی الابصار

1 تبصرہ

جواب چھوڑ دیں