امریکی ایوان نما ئندہ گان کے بعد جنیوا میں قائم اقوامِ متحدہ کے ورکنگ گروپ برائے جبری حراست ، انسانی حقوق کے ورکنگ گروپ نے بھی پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قید کیا گیا مناسب یہ ہو گا کہ مسٹر خان کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور بین الاقوامی قانون کے مطابق انہیں معاوضے کا حق دیا جائے۔
ورکنگ گروپ کا کہنا ہے کہ ان کی نظر میں سائفر اور پہلے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو بنا کسی قانونی جواز کے گرفتار اور نظر بند کیا گیا اور ان پر مقدمات چلائے گئے۔ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ یہ مقدمات سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے تھے تاکہ سابق وزیرِاعظم اور ان کی جماعت کو انتخابات کی دور سے باہر رکھا جا سکے۔ سائفر کیس میں عمران خان کو ہونے والی سزا کی کوئی قانونی بنیاد نہیں۔’بظاہر ایسا نہیں لگتا کہ ان (عمران خان) کے اقدامات سے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ہوئی۔‘
ورکنگ گروپ کا مزید کہنا ہے کہ پٹیشن دائر کیے جانے کے بعد انہوں نے حکومتِ پاکستان سے ان الزامات کے بارے میں وضاحت طلب کی تھی تاہم پاکستان کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔حکومت کی جانب سے کسی بھی طرح کی تردید کی غیر موجودگی میں بظاہر ایسا لگتا ہے کہ عمران خان کے خلاف قائم مقدمات کا تعلق ان کی پاکستان تحریک انصاف کی قیادت سے ہے اور ان مقدمات کا مقصد سابق وزیرِ اعظم اور ان کے حامیوں کو خاموش کروانا اور انھیں سیاست سے دور رکھنا ہے۔‘
امریکی ایوان نما ئندہ گان کے بعد جنیوا میں قائم اقوامِ متحدہ کے ورکنگ گروپ بانی تحریکِ انصاف عمران خان کے خلاف اقدامات اور مقدمات سے متعلق سب کچھ بخوبی جانتے ہیں ، اس لئے کہ جو کچھ عمران خان اور ان کی حکومت کے خلاف ہوا ، ایبسلوٹلی ناٹ، کے بعد ان کی خواہشات کے مطابق ہوا اور ہو رہا ہے ، امریکہ اور اس کے درباری نہیں جانتے تھے کہ عمران خان ایک عوامی قوت ہیں ، وہ پاکستانیوں کے دل پر راج کرنے والے پاکستان سے مخلص قائد عوام ہیں ۔ لیکن آج امریکہ اور اس کے درباری جان گئے ہیں کہ ہم نے جو کیا غلط کیا ، دنیا کی نظروں میں وہ اپنے منافقانہ کردار میں ننگے ہو گئے ہیں۔ اگر آج امریکہ اور اس کے حواری عمران خان کے حق میں بول رہے ہیں تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ عمران خان یا پاکستان کی عوام سے مخلص ہیں، دنیا جانتی ہے کہ امریکہ اپنے کردار میں ہاتھی کی مثال ہے ، اس کے دانت کھانے کے اور ہیں اور دکھانے کے اور ہیں ، ، اس لئے پاکستان کی محب وطن عوام کو ایسی کوئی غلط فہمی نہیں کہ امریکی کانگرس اور اقوام متحدہ کا ورکنگ گروپ عمران خان او ر تحریک انصاف کے زخموں پر مرحم رکھے گا ۔
امریکہ اور اقوام متحدہ نے وقت کے شیطان اسرائیلی حکمران کو بھی کہا ہے کہ اسرائیل فلسطین اور غزہ کے مظلوم مسلمانوں کی نسل کشی بند کر دے لیکن اسرائیل آج بھی امدادی کیمپوں میں پناگزینوں پر بمبارہ کر رہا ہے اور امریکہ اس کی امداد کر رہا ہے اگر امریکہ اور اقوام متحدہ ، فلسطین اور غزہ کے مظلوم عوام کا درد محسوس کرتے تو اسرائیل کی نافرمانی کی انہیں سزا دیتے ان کی ہر قسم کی امداد بند کر دیتے ، ایسا ہی کچھ پاکستان میں ہے اگر امریکی کانگرس اور اقوام متحدہ کو عمران خان اور پاکستان کی محصور عوام پر ہونے والے ظلم و جبر کاواقعی احساس ہو گیا ہے کہ جو کچھ انہوں نے کروایا غلط کروایا ، وفاقی وزیر قانو ن کا کہنا ہے کہ ہم پاکستان میں کسی بھی حوالے سے بیرونی مداخلت کو تسلیم نہیں کریں گے ،
اب دیکھنا یہ ہے کہ امریکہ او ر اقوام متحدہ کا ورکنگ گروپ اس جواب کے تناظر میں دنیا میں اپنے مقام کی شان کو برقراز رکھنے کے لئے کیا اقدامات اٹھاتے ہیںلیکن دنیا جانتی ہے کہ یہودی چور کو کہتے ہیں چوری کرو اور گھر والوں کوکہتے ہیں ہوشیار ہیں۔