بجُوکا

وہ ایک بجُوکا تھا اور بجُوکا کے آنسو بھلا کون دیکھتا ہے۔ وہ بھری دنیا میں بازو پھیلائے کھڑاتھا، اتنا تنہا تھا کہ وہ اب کسی کو بھی تنہا نہیں دیکھ سکتا تھا،

 سو جب وہ آئی اور اُس کو کوئی کندھا نہ مِلا تو بجُوکا  نے اپنا  کندھا آگے کیا اور کہا یہاں تم رو سکتی ہو۔  وہ اُس کے کندھے سے لگ کر روتی رہی حتٰی کہ اُس کا جی ہلکا ہوگیا اور وہ اپنا غم بھول گئی۔

غم  بھلا دینے کے بعد اُسے بجُوکا ایک عجیب وغریب اُداس اور بے مقصد منظر دکھائی دینے لگا جب کہ دنیا بے تحاشا خوبصورت ور رنگین تھی سو وہ آگے بڑھ گئی۔

بجُوکا جو پہلے بھی تنہا تھا اب مزید تنہا ہوگیا، بازو پھیلائے روتا ہے لیکن اُسے کندھا نہیں ملتا کہ بجُوکا کے آنسو بھلا کون دیکھتا ہے۔

حصہ
mm
ڈاکٹر شاکرہ نندنی لاہور میں پیدا ہوئی تھیں اِن کے والد کا تعلق جیسور بنگلہ دیش (سابق مشرقی پاکستان) سے تھا اور والدہ بنگلور انڈیا سے ہجرت کرکے پاکستان آئیں تھیں اور پیشے سے نرس تھیں شوہر کے انتقال کے بعد وہ شاکرہ کو ساتھ لے کر وہ روس چلی گئیں تھیں۔شاکرہ نے تعلیم روس اور فلپائین میں حاصل کی۔ سنہ 2007 میں پرتگال سے اپنے کیرئیر کا آغاز بطور استاد کیا، اس کے بعد چیک ری پبلک میں ماڈلنگ کے ایک ادارے سے بطور انسٹرکٹر وابستہ رہیں۔ حال ہی میں انہوں نے سویڈن سے ڈانس اور موسیقی میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ہے۔ اور اب ایک ماڈل ایجنسی، پُرتگال میں ڈپٹی ڈائیریکٹر کے عہدے پر فائز ہیں۔.

جواب چھوڑ دیں