منصف ہو تو حشر اٹھا کیوں نہیں دیتے

سعودی عرب میں چوری نہیں ہوتی لوگ نماز کیلئے جاتے ہوئے اپنی دکانیں بند نہیں کرتے۔۔۔ اسلامی سزائوں کے نفاذ کی برکتیں کچھ ایسی ہی ہوتی ہیں ایک کو لٹکا دیا جائے معاشرہ امن وسکون کا گہواره بن جاتا ہے۔

٧٢ سال گذرنے کے باوجود آج بھی وطن عزیز میں بدامنی و بےسکونی کی کیفیت ہےوجہ بروقت انصاف کا نہ ملنا یا سرے سے انصاف ہی نہ ملنا۔۔کافی عرصے تک ملک میں سزائے موت کو موخر رکھا گیا جسکے باعث دہشت گردی کو پنپنے کا موقع ملا۔آرمی پبلک اسکول جیسے واقعات نے اس امر کی قلعی کھول دی کہ اگر ملک میں سزائوں کا نفاذ نہ ہو تو کیا حالات پیدا ہوتے ہیں۔

ملک کے حالات بتر شکل اختیار کرتے جا رہے ہیں۔ وجہ؟

نبی محمدﷺ کی حدیث  کے مطابق (مفہوم )تم میں سے پہلی قومیں اسلئے برباد ہوئیں کہ طاقتور کو چھوڑ دیا جاتا اور کمزور کو سزا دی جاتی۔

چائلڈ ریپ یعنی بچوں اور بچیوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات روز بروز بڑھتے جا رہے ہیں۔ زیادہ تر واقعات رجسٹر نہیں ہوتےاور جو واقعات منظر عام پر آتے ہیں وہ دل دہلا دینے کیلئے کافی ہیں۔قلم ساتھ نہیں دیتا،روح کانپ اٹھتی ہےمگر ان درندہ صفت مجرموں کے ہاتھ نہیں کانپتے۔ قوم کے معماروں کا مستقبل خطرے میں ہے۔صرف ایک سال کیلئے ملک میں ایسےواقعات پر سرعام پھانسی کی سزا بروقت دی جائے۔قوم کے مستقبل کیلئے ایسے اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔

جواب چھوڑ دیں