سیکنڈ لیفٹیننٹ عبدالمعیدشہید۔۔۔قوم کا جانباز سپوت

FREEDOM IS NOT FREE
زندگی تو قابلِ فخر تھی اسکی
موت بھی بے مثال ٹھہری

سیکنڈ لیفٹیننٹ عبدالمعیدشہید
وہ ایک جنت کا شہزادہ تھا بلکہ ہے جس نے محض چند لمحے اس دنیا میں گزارے۔معید بھائی ……..آپ ہم سب کو چھوڑ کر اس سے بہترین دنیامیں چلے گئے۔چلے گئے نا ہمیں چھوڑ کر! بازی لے گئے سب سے ……سب کو پیچھے چھوڑ گئے۔ جیسے ہر وقت ہنستے مسکراتے رہتے تھے، ویسے ہی ہنستے مسکراتے ہم سے دور چلے گئے۔
آپ کو بہت جلدی تھی شاید اپنے رب کے پاس جانے کی…….
جبھی تو اس نے بھی آپ کو انتظار نہیں کروایا۔ فرشتے پوری جماعت کے ساتھ لینے آئے ہوں گے ….کیسا شاندار استقبال ہوا ہوگا آپکا۔ کیا خوب محفل جمی ہو گی اس مالک کے دربار میں۔
ایسی خوبصورت شہادت میں نے آج تک نہیں دیکھی۔ یقین نہیں آتا جوان لیفٹیننٹ تھا۔ اتنی خوبصورت جوانی میں کون جاتا ہے؟ لیکن آپ چلے گئے۔ اس جوانی کو آپ نے اس رب کی راہ میں قربان کر دیا جس کے فرشتے آپ کی خوب خاطر مدارت کر رہے ہوں گے۔
ہر آنکھ اشک بار ہے۔ جہان تعریف کرتے نہیں تھکتا۔ آپ کو پورا پاکستان کیا پوری دنیا جان گئی۔ لوگ آپ کو سلام پیش کرتے ہیں۔ کھڑے ہو کر آپ کو سلیوٹ کرتے ہیں۔ ہمیں تو معلوم تھا کہ آپ کیا ہیں مگر جاتے جاتے آپ خود ہی دنیا کو بتا گئے۔ خود ہی اپنا آپ منوا دیا۔ کبھی آپ نے دیکھا تھا کہ کسی ۲۱ سالہ نوجوان کے لیے لا ہور کے لوگوں نے ٹریفک خود بخود روک دی ہو؟اور پھر کھڑے ہو کر سلیوٹ کیا ہو؟مگر آپ میں ایسا کیا خاص تھا کہ لا ہوریوں نے آپ کے لیے یہ تک کیا ؟ایسا کیا تھا آپ میں کہ جب آپکا جنازہ جا رہا تھا تو لاہور کی سڑکوں پر سحر طاری تھا؟
آپ بازی لے گئے اور ہم پیچھے رہ گئے۔ ہم جو محب وطن ہونے کے دعوے کرتے ہیں وہ آپ کی شجاعت و بہادری نے ہوا میں اڑا دیے۔ ہر چیز کی طرح آپ شہادت میں بھی سب سے بازی لے گئے۔ کیا عالیشان رتبہ پایا آپ نے …….اتنی چھوٹی سی عمر میں۔ دنیا آپکے والدین کو رشک بھری نگاہوں سے دیکھتی ہے۔
کیا کیا اعزازات آپ اپنے ساتھ لے گئے۔ آپ نے کبھی سوچا بھی نہ ہو گا کہ آپ پاکستان آرمی کے سب سے چھوٹے شہید ہوں گے جس نے سال بھر بھی انتظار نہ کیا اور کمیشن ملنے کے دو ماہ بعد ہی اپنے رب سے جا ملے۔ آپ تو جاتے جاتے ہمیں اتنی عزت بخش گئے جتنی شاید ہم خود بھی مشکل سے حاصل کر سکتے ۔ لگتا ہی نہیں آپ اتنے بڑے تھے کے شہید بھی ہو گئے۔ابھی تو آپ چھوٹے تھے۔ آپ سے بڑوں کو بھی تو شہید ہونا تھا۔مگر آپ ان کو بھی پیچھے چھوڑ گئے۔
آفرین ہو آپ کے والدین پر اور آپ کے بہن بھائیوں پر جو آپ کی شہادت پر صبر کے مجسمے بنے ہوئے ہیں۔جنہیںآپ اکیلا چھوڑ گئے مگر وہ ہمہ وقت آپ کے لیے دعا گو رہتے ہیں۔ سلام ہو آپ کی ماں کو جوصبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑتیں اور آپ کے بہن کو جو آنسو بہانے سے پہلے یہ سوچتی ہے کہ آپ کو تکلیف ہو گی۔آپ کے والدین شہید عبدلمعید کے والدین ہونے پر بہت فخر کرتے ہیں۔
ٓ آپ نے تو اپنا خواب ہنسی خوشی پورا کر لیا۔ ایک ایسا خواب جس کا آغاز و اختتام اتنا خوبصورت تھا کہ دل کرتا ہے کاش یہاں ہر بچے کا خواب یہی ہو۔
“The goal is to die with memories, not dreams”
خواب بھی پورا ہو گیا اور یادیں بھی آپ اپنے ساتھ لے گئے۔
واٹس ایپ چیٹس آپ کے متعلق ڈھیروں یادوں سے بھری ہوئی ہیں۔ گیلری آپ کی زندگی کی کہانی سناتی ہے۔ جبکہ موبائل مسلسل” اسٹوریج فل” کی وارننگ دے رہا ہے۔ مگر بتائیں ہم کیا کریں۔ آپ کے متعلق کچھ ڈیلیٹ کرنے کو دل ہی نہیں مانتا ۔ آپ کی یادیں اپنے سے دور کرنے کو دل راضی ہی نہیں ہوتا۔ آپ Brilliant Star of Generation and Pride of Family ہیں۔
ابھی تک پاسنگ آوٹ کے بعد آپ گھر نہیں گئے مگر پھر حقیقی گھر چلے گئے۔ کیا عزائم تھے آپ کے۔ جانے سے پہلے کس ولولے سے کزن کو میسج کیا تھا کہ،
” نہیں یار، جان اگر کسی مقصد کے لیے دینی بھی پڑی تو دیں گے۔ کبھی دریغ نہیں کریں گے۔ ”
آپ کو پہلے سے ہی پتہ تھا کہ آپ نے جلد چلے جانا ہے جبھی تو آپ اپنے آپ کو 136 L/C کا پہلا شہید کہتے تھے۔ جبھی تو آپ نے فیس بک پر پوسٹ کیا تھا،
“Never love soldiers, we die young.”
آپ کے ساتھی کہتے تھے ’جانے دو ‘۔پھر آپ انکو کہتے تھے کہ ’جان مقصد کہ پیچھے جائے تو کچھ نہیں‘۔ بس اب یادیں ہی رہ گئی ہیں۔ بے شک آپ زندہ ہیں۔پکے پکے لاہور میں پوسٹدہیں۔
صحیح ہی توکہتے تھے آپ اپنے بارے میں ۔
“I don’t want my teenage queen
Just give me my AK-47
and if I die in the battle zone,
then box me up and send me home.
Put my Medals on my Chest
and tell my Mom, i did my Best
tell my Nation not to Cry
cus I WAS A SOLDIER BORN TO DIE”
ٓآپ کی شہادت کے بعد ہم نے کیا کرنا تھا۔ آپ خود ہی اپنی پوسٹ میں بتا گئے۔ خود ہی ہمیں آگاہ کر گئے۔
فیس بک پر تصویریں لگاتے ہوئے کبھی آپ نے سوچا بھی نہیں ہو گا کہ وہ ڈھیروں تصویریں کچھ عرصے بعد صرف آپ کی یادیں بن کر رہ جائیں گی؟ کبھی آپ نے سوچا بھی تھا؟اور اب ہم جب ان کو دیکھتے ہیں تو یقین نہیں آتا کہ یہ جیتا جاگتا ہنستا مسکراتا انسان اب اس دنیا میں نہیں ہے۔ صحیح تو پوسٹ کیا تھا آپ نے،
34″Memories last forever, never do they die”
یقین نہیں آتا ہے کہ یہ خوش اخلاق ، میل جول رکھنے والا جوان چلا گیا۔ اتنے صاف شفاف ، نکھرے دل کے ساتھ ہیرے موتی کی طرح چمکتے ہوئے آپ چلے گئے کہ رشک آتا ہے آپ پر۔ غلط تو نہیں کہا تھا آپ نے اپنے بارے میں
“To my parents: You have got a very nice son as he has done no bad deeds in his life”
ہنستے ہنستے چلے گئے بھائی۔ ہمیں آپ پر فخر ہے۔ جس کی امانت تھے اس کے پاس پہنچ گئے۔ جاتے جاتے بھی دشمن کو للکار گئے ،
“تیری بندوق کی گولی میرے سینے میں اتری ہے۔
مگر میں پھر بھی زندہ ہوں۔
مگر وہ خون کا دھارا، جو میرے جسم سے نکلا
تجھے ایسی سزا دے ، تیری نسلیں مٹا دے گا”
آپکی یادیں ہمیشہ ہمارے درمیان تازہ رہیں گی۔اس میں کوئی شک نہیں کہ شہید کبھی مرا نہیں کرتے۔
ٓآپ اس دھرتی کے بچوں کے لیے Superman اور Batmanسے بھی بڑھ کر ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کے بڑے ہو کر آپ کے دشمنوں سے آپ کے خون کا بدلہ لیں۔
پاک سرزمین کے دشمنوں کو ہم ضرور سزا دلوائیں گے۔ وہ رب ضرور ان کو آڑے ہاتھوں لے گا۔ دنیا دیکھے گی۔ وہ وقت دور نہیں جب ہم آپ کے اور اپنی آرمی کے مقاصد کو پایہ تکمیل پہنچا کر دم لیں گے۔
ٓ آپ کو نئی زندگی مبارک ہو۔ اللہ ہم سب کو سعادت کی زندگی اور شہادت کی موت عطا فرمائے اور آپ کو اور باقی شہداء کو جنت میں اعلیٰ درجات سع نوازے۔ آمین۔ آپ کو ہر پاکستانی کا سلام۔
“میرے لیے اتنا ہی کافی ہے
کہ میں اپنی سرزمین پر موت دیکھوں
اور یہیں دفن ہوں
اور اس مٹی میں پگھل کر پھیل جاؤں
پھر پھول کی طرح زمین سے باہر نکلوں
میرے دیس کے بچے اس کے ساتھ کھیلیں
میرے لیے اتنا ہی کافی ہے
کہ اپنے وطن کی گود میں رہوں
اس طرح جیسے مٹھی بھر گرد
بہار کی گھاس کی طرح
ایک پھول کی مانند۔”

حصہ

جواب چھوڑ دیں