افغانستان کے قومی مصالحتی کمیشن کے رکن حافظ منصور کا کہنا ہے کہ طالبان کی اکثریت کا خیال ہے کہ وہ جنگ کے ذریعے اقتدار پر قبضہ کر سکتے ہیں، طالبان جنگ بندی پر تیار نہیں ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق حافظ منصور نے کہاکہ دونوں فریقین نے گزشتہ سال مذاکرات کا آغاز اس مقصد سے کیا کہ وہ سیز فائر قائم کریں، جب غیر ملکی قوتیں ملک سے نکلیں گی تو جمہوری حکومت کی راہ ہموار ہوگی، امریکہ اس سے قبل طالبان کے ساتھ ایک معاہدے پر پہنچ چکا تھا، جس کے تحت امریکا اور طالبان حملوں کو محدود کرنے کی کوشش کریں گے۔
واضح رہے کہ افغانستان اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور 5 جنوری سے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں شروع ہو رہا ہے۔
جبکہ دوسری جانب افغان نائب صدر امراللہ صالح کا کہنا تھا کہ افغانستان ایک پیچیدہ صورتحال سے دوچار ہے اور کسی ایک پارٹی یا گروپ کا حکومت کرنا ممکن نہیں ہو گا۔
انہوں نے طالبان کو حکومت میں شمولیت کی دعوت دیتے ہوئے مزید کہا کہ افغانستان میں دیرپا امن کے لئے ہر ایک سے بات چیت کے لئے تیار ہیں۔