سندھ حکومت اسپتالوں میں علاج فراہم کرنے میں ناکام ہوگئی‘ حافظ نعیم

237

کراچی (اسٹاف رپورٹر)جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے پرائیویٹ و سرکاری اسپتالوں میں گنجائش نہ ہونے کے عذرپر مریضوں کے علاج سے انکار اور مریضوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک پر شدید مذمت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ حکومت اسپتالوں میں علاج فراہم کرنے میں ناکام ہو گئی ہے ۔ حکومت بتائے کہ سرکاری اسپتالوں میں کورونا مریضوں کی گنجائش کتنی ہے اور کورونا کیسز کتنے ہیں؟حکومت یہ بھی بتائے کہ سرکاری اسپتالوں میں کتنے وینٹی لیٹرز ہیں اور بیرون ملک فنڈز سے مزید کتنے وینٹی لیٹرز خریدے؟اسپتالوں میں مریضوں کی تعداد کے مطابق سہولیات فراہم کرنے کے لیے کیا انتظامات کیے گئے ہیں ،حکومت اس نظام کا واضح اعلان کرے کہ مریض اسپتالوں میں داخلے کے لیے کس فرد یا ادارے سے رجوع کرے نہ کہ خود اسپتالوں میں داخلے کے لیے دھکے کھاتا پھرے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت عام امراض میں مبتلا شہریوں کو بھی اسپتالوں میں داخل نہیں کیا جارہا ہے ، شدید افرا تفری کا عالم ہے ، علاج نہ ملنے سے گھروں پر اموات ہو رہی ہیں ۔ اب فوری ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے ۔حکومت ایکسپو سینٹر میں محض گدے ڈال کر قرنطینہ سینٹر قائم کرکے اب صرف باتیں بنا رہی ہے جبکہ اصل ضرورت مرض کی شدت کے وقت آئی سی یو اور وینٹی لیٹرز کی سہولت کی فراہمی کی ہے ۔ انہوںنے کہا وزیر اعلیٰ کا کام روزانہ مریضوں کی تعداد بتانا نہیں ہوتایہ کام تو ایک کلرک بھی کر سکتا ہے انہیں سرکاری اور پرائیوٹ اسپتالوں میں مریضوں کی تعداد کے حساب سے گنجائش بنانے کے انتظامات پر اپنی صلاحیت اور وقت لگانا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ 2ماہ کے سخت لاک ڈاؤن کے بعد بھی حکومت عوام کو کوس رہی ہے ،3ماہ سے بھی زیادہ وقت ملنے کے باوجود حکومت مناسب اقدامات میں ناکام نظر آتی ہے، لگتا ہے کہ حکومت میں کسی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کی صلاحیت ہی نہیں۔وہ کوئی بھی واضح لائحہ عمل دینے میں قطعاً ناکام ہے 15، 15 دن کرکے 2مہینے لاک ڈاؤن کے بعد اب اس کی سمجھ میں شاید کچھ بھی نہیں آ رہا جبکہ مشکل کے وقت میں ہی حکومت کی صلاحیت کا امتحان ہوتا ہے ۔انہوںنے کہا کہ کورونا کے مریض کے لیے معلومات اور داخلے کا مکمل نظام حکومت کو بنانا چاہیے نہ کہ مریض کے لواحقین تشویشناک حالت میں اپنے مریض کو لیے اسپتالوںمیں دھکے کھاتے رہیں۔انہوں نے کہا کہ این ڈی ایم اے اور سندھ حکومت کے دعوے کراچی کی حد تک قطعاً جھوٹ ہیں۔کراچی میں اسپتالوںمیں سنگین صورت حال پیدا ہوچکی ہے۔ایسا نہ ہو کہ لوگ سندھ حکومت کی ناکامی اور نااہلی سے تنگ آکر شہریوں کی جانیں بچانے کے لیے سندھ حکومت کے متبادل نظام کی بات کرنے پر مجبورہو جائیں۔حکومت کو چاہیے کہ سرکاری اور پرائیویٹ اسپتالوںمیں فوری طور پر گنجائش میں کم از کم دگنا اضافہ کرے۔پرائیوٹ اسپتالوں کو کورونا کے علاج کا پابند کیا جائے اورکم از کم جنرل وارڈ میں علاج کے اخراجات حکومت اٹھائے۔ کورونا وائرس سے ہونے والی اموات میں میتوں کے ساتھ اچھوت جیساسلوک بند کیا جائے۔ڈبلیو ایچ او اور دیگر ماہرین کی رائے آجانے کے بعد وفات پاجانے والوں کے ساتھ عام میتوں کا معاملہ کیا جائے۔ حکومت ڈاکٹر اور ماہرین اس خوف کو میڈیا کے ذریعے دور کریں جو ابتدائی دنوں میں پیدا کیا گیا تھا۔