خیبر پختونخوا پولیس فاٹا حراستی مراکز تاحال اپنے کنٹرول میں نہ لے سکی

224

کراچی (رپورٹ خالد مخدومی )خیبرپختونخوا پولیس فاٹاحراستی مراکزکا انتظام تاحال اپنے ہاتھ میں نہیںلے سکی۔ پشاور ہائی کورٹ نے17اکتوبر کو انسپکٹر جنرل پولیس خیبر پختونخوا کو حکم دیا تھا کہ حراستی مراکز اپنے تحویل میں لے لیں تاہم اب تک عدالت عالیہ کے فیصلے پر عملد درآمد نہیں ہو سکا ۔ خیبر پختونخوا پولیس نے عدالتی حکم کے باوجود ایکشن اِن ایڈ آف سول پاور2011ء کے تحت قائم حراستی مراکز کو اپنی تحویل میں نہیں لیا ہے۔ یہ انکشاف سرکاری دستاویز کے ذریعے ہو ا۔30نومبر کو جبری طور لاپتا کیے گئے افراد کی تلاش کے لیے بنائے کمیشن نے ایک رپورٹ جاری کی۔ قومی احتساب بیوور کے موجودہ سربراہ اور عدالت عظمیٰ کے سابق جج کی سربراہی میںکام کرنے والے کمیشن کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 8 افراد سوات کے علاقے فضا گٹ میںقائم حراستی مرکز میںموجو د ہیں،جو خبیر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے مختلف علاقوں کے رہائشی ہیں، فضا گٹ میں قید ان افراد کے نام ساجد وحید، محمد ابراہیم ، ابوبکر ، لقمان ، سیف الرحمن ، کامران ، گل زمان اور محمد نعیم ہیں ، 30 نومبر 2019ء کو جاری ہونے والی اس سرکاری دستاویز کے مطابق جبری لاپتاافراد کی تلاش کے لیے بنائے گئے کمیشن کو فاٹا حراستی مرکز میں ان افراد کے بارے میںاطلاع ملٹری انٹیلی جنس کے نمائندوں نے دی، جس سے ظاہر ہو تاہے کہ ان حراستی افراد کا انتظام صوبائی پولیس تاحال اپنے ہاتھ میں نہیںلیا ہے جو کہ صریحاً عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہے۔ دوسری طرف جبری طور لاپتا افراد کے لیے قائم قومی کمیشن نے اپنی رپورٹ میںا س بات کا بھی انکشاف کیا کہ نومبر کے مہینے میں مزید 43افراد لاپتا ہوئے ۔