ڈاکٹروں پر تشدد کے معاملے پر حکومتی خاموشی سمجھ سے بالا ہے ، پی ایم اے پنجاب

149

لاہور (نمائندہ جسارت) پروفیسر ڈاکٹر تنویر انور کی زیرصدارت پی ایم اے پنجاب کی صوبائی قیادت کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں جنرل سیکرٹری ڈاکٹر رانا سہیل، ڈاکٹر کرنل (ر) غلام شبیر، پروفیسر اشرف نظامی، ڈاکٹر اظہار احمد چوہدری، ڈاکٹر علیم نواز، ڈاکٹر طلحہ شیروانی، ڈاکٹر شاہد ملک نے شرکت کی۔اجلاس میں پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن لاہور اور پنجاب چیپٹر کے سابقہ صدر اور پی ایم اے کے بانی رہنماء ڈاکٹر دل محمد مرزا کی وفات پر فاتحہ خوانی کی گئی اور مرحوم کے درجات کی بلندی کی دعا کرائی گئی۔اجلاس میں قرارداد کے ذریعے یہ فیصلہ کیا گیا کہ پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن جب تک ایم ایس ڈی ایس کے اوپر پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کو اعتماد میں نہیں لیتا، اُس وقت تک پنجاب ہیلتھ کمیشن سے کسی قسم کا تعاون نہیں کیا جائے گا،اور اگر کسی انسپکیشن کی آڑ میں ڈاکٹروںکو ہراساں کیا گیا تو پی ایم اے پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن کے دفتر کا گھیراؤ کرے گی اور احتجاجی قدم اُٹھایا جائے گا۔ ایک قرارداد کے ذریعے اسپتالوں میں سیکورٹی کے معاملہ پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ حکومت کی غیر سنجیدگی نے معاملات کو انتہائی گھمبیر کر دیا ہے آئے دن اسپتالوں میں غنڈہ عناصر ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکل اسٹاف کو تشدد کا نشانہ بناتے ہیں اور ریاستی ادارے شرمناک حد تک خاموشی کا شکار ہیں۔ اجلاس میں ایک قرار داد کے ذریعے پاکستان میڈیکل کمیشن پر شدید تنقید کی گئی اور اِ س پر قابض ٹولے کے متعلق کہا گیا کہ یہ تمام تعیناتیاں مفادات کے ٹکراؤ کی بدترین مثال ہیں،اور ادارے کے سربراہ کے اوپر سروسز میں طبی غفلت کے الزامات پر لواحقین احتجاج کر رہے ہیں ۔ یہ بھی قرار دیا گیا کہ TEPS کمپنی سے پی ایم سی نے اپنا 10 سالہ غیرقانونی معاہدہ منسوخ کر دیا ہے جس نے اِس ادارے کی قانونی حیثیتاور اس کے امتحانات لینے کے طریقۂ کار پر سوالیہ نشان کھڑے کر دیے ہیں۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن عدالتوں میں زیر سماعت اُن مقدمات جن میں پی ایم سی پر قابض ٹولہ راہِ فرار اختیار کر رہا ہے اُس کی پیروی کرے گی اور اِس غیرقانونی ادارے کے خاتمے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی۔ایک قرارداد کے ذریعے محکمہ صحت کے معاملات میں نوشیرواں برکی کی غیرقانونی اور غیر اخلاقی مداخلت کی بھرپور مذمت کی گئی اور قرار دیا گیا کہ غیرملکی ڈاکٹر کے ایما پر محکمہ صحت نے جس بھونڈے طریقے سے آؤٹ ڈور کے غیر محفوظ ورکنگ اوقات میں اضافہ کیا ہے وہ ناقابل قبول ہے۔