کوٹری : ایس ایس پی جامشورو منشیات فروشوں کے سرپرست بن گئے

167

کوٹری(نامہ نگار)سیاسی بنیادوں پر تعینات ایس ایس پی جامشورو نے منشیات فروشوں اور جرائم پیشہ عناصر کو کھلی چھوٹ دیدی‘ خود چھٹی پر چلے گئے ‘ضلع کا کنٹرول ڈی ایس پی کے حوالیضلع بھر میں چوری لوٹمار اور ڈکیٹی کی وارداتوں سے شہری لاکھوں روپے کی نقدی اور قیمتی سامان سے محروم۔شہری وسماجی حلقوں کا بدامنی کیخلاف احتجاج۔ایس ایس پی جامشورو کی تبدیلی کا مطالبہ۔تفصیلات کے مطابق جامشورو میں سیاسی بنیادوں پر تعینات ایس ایس پی جامشورو جاوید بلوچ نے منشیات فروشوں اور جرائم پیشہ عناصر کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔ایس ایس پی جامشورو کے دوران تعیناتی سی آئی اے پولیس جامشورو کروڑوں روپے کی چرس اسمگلنگ کیس سامنے آیا مگر ہنوز کیس میں نامزد رکن قومی اسمبلی سکندر راہپوٹو کے بھائی سرور راہپوٹو اور ہیڈ محرر اصغر پہنور کی گرفتاری عمل میں نہ لائی جاسکی ہے۔ایس ایس پی جامشورو نے ضلع بھر کا کارواں ڈی ایس پی کوٹری شبیر سرکی کے حوالے کررکھا ہے جوکہ تمام تھانہ جات اور شبعہ جات کے انچارجز کو احکامات دیتے ہیں۔ایس ایس پی جامشورو نے ضلع میں امن وامان کی خراب صورتحال کے پیش نظر فوری چھٹی پر روانہ ہوگئے اور ضلع کا کارواں ڈی ایس پی کے حوالے کردیا ہے اس سے قبل بھی وہ چھٹی پر جاچکے ہیں مگر اس وقت انکی جگہ ایس ایس پی ٹھٹھہ کو عارضی چارج دیا گیا تھااس دفعہ عارضی چارج بھی کسی ایس ایس پی کے سپرد نہیں کیا گیا ہے۔ایس ایس پی جامشورو نے جامشورو میں منشیات فروش اور جرائم پیشہ عناصر کی سرگرمیوں پر مجرمانہ خاموشی اختیار کررکھی ہے۔ضلع کے مختلف علاقوں میں قتل اغواء￿ لوٹمار اور چوری ڈکیتی کی وارداتوں نے شہریوں کو لاکھوں روپے نقدی اور قیمتی سامان سے محروم کردیا ہے۔کوٹری زون میں دن دہاڑے محنت کشوں سے لوٹمار اور شہریوں سے موبائل اور نقدی چھینا معمول بن گیا ہے۔جامشورو اور کوٹری سہون سمیت دیگر شہروں سے رواں ماہ کے دوران درجن بھر موٹرسائیکل چوری ہوچکی ہیں۔سہون میں موبائل دوکان سے ڈاکو لاکھوں روپے لوٹ کر باآسانی فرار ہوگئے۔کوٹری سمیت جامشورو سہون تھانہ بولاخان میں پولیس سرپرستی میں منشیات کی کھلے عام فروخت جاری ہے جس کی روکتھام کیلئے پولیس کوئی اقدام کرنے کو تیار نہیں پولیس افسران کا کہنا ہے کہ منشیات ختم نہیں کرسکتے البتہ کم ضرور ہوسکتی ہے۔دوسری جانب شہری وسماجی افراد بدامنی اور منشیات کیخلاف مسلسل احتجاج دھرنے دے رہے ہیں مگر شہریوں کی دہائی سننے والا کوئی نہیں ہے۔