جامعہ کراچی کی مرکزی و ذیلی شاہراہوں پر اندھیرے کا راج

205

کراچی ( اسٹاف رپورٹر)جامعہ کراچی کی تمام مرکزی اور ذیلی شاہراہوں پر نصب سیکڑوں کھمبوں کے بیشتر خراب بلب تدریسی ادارے کی انتظامیہ کی نااہلی کامنہ بولتا ثبوت ہے، جہاں غروب آفتاب کے بعد جامعہ کا بڑا حصہ تاریکی میں ڈوب جاتا ہے اور ایوننگ پروگرامز کے طلبہ کے لیے ناشگوار واقعات کا باعث بن رہا ہے۔ طالبات کو ہراساں کرنے کے واقعات پرایڈمن کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ کسی بھی واقعے کی شکایت جامعہ کے محکمہ سیکورٹی میں کرائیں۔شعبہ ابلاغ عامہ کی ایک طالبہ نے بتایا کہ فارمیسی سے گیٹ 4 والی مرکزی سڑک پر درجن بھرکھمبے ہیں لیکن ان پر لگے تمام بلب خراب ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مغرب کے بعدکلاسیں ختم ہوتی ہیں اور اندھیرا ہوجاتا ہے اور تنہا فارمیسی اسٹاپ تک پہنچنا خطرے سے خالی نہیں ہوتا کیونکہ چند روز قبل انہیں تنہا دیکھ کر دو لڑکوں نے ہراساں کرنے کی کوشش کی تھی۔ آئی ٹی شعبہ سے وابستہ ایک طالبہ نے بتایا کہ وہ اپنے گھر کے لیے مغرب ہونے سے پہلے ہی مسکن گیٹ تک پہنچنے کی کوشش کرتی ہیں۔ انہوںنے مزید بتایا کہ کلاسز کے اوقات کار کی وجہ سے دیر ہوجائے تو رکشہ کرنے پر مجبور ہوجاتی ہیں جو مالی بوجھ کا سبب بنتا ہے یا پھر دس بارہ لڑکیوں کا گروپ بن جانے کا انتظار کرتی ہیں تاکہ باحفاظت مسکن گیٹ یا فارمیسی اسٹاپ تک پہنچ جائیں۔ ایک طالبہ نے بتایا کہ چند روز قبل ان کی تین سہیلیوں کو کار سوار دو لڑکوں نے جوبلی گیٹ تک چھوڑنے کی پیشکش کی اور جب ان کی سہیلیوں نے انکار کیا تو کارسوار نوجوانوں نے غیر اخلاقی زبان استعمال کی اور دھمکی بھی دی،شورمچایا تو کارسوار فرار ہوگئے۔ انہوں نے بتایا کہ اندھیرے کے باعث خوف لاحق رہتا ہے ، بلب آن ہوجائیں تو تحفظ کا احساس رہے گا۔ شعبہ عمرانیات کے طالبعلم نے بتایا کہ وہ اپنے دوست کے ہمراہ 8 بجے شعبہ سے مسکن گیٹ کی طرف جارہے تھے کہ ایک موٹرسائیکل پر سوار دو لڑکوں نے ان سے موبائل چھینا اور آرام سے فرار ہوگئے۔ انہوں نے بتایا کہ چھیننے والوں کے ساتھ ایک عدد اضافی موٹرسائیکل پر دو لڑکے سوار تھے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ بغیر ہیلمٹ کے تھے لیکن اگر وہ دوبارہ سامنے آجائیں تو شناخت نہیں کرسکیں گے کیونکہ جس وقت انہوں نے واردات کی تب ہم مسکن گیٹ اور آئی بی اے کے درمیانی حصے میں تھے اور وہاں بہت اندھیرا تھا۔ جامعہ کی سیکورٹی سے متعلق سوال کے جواب میں ایک استاد نے بتایا کہ تدریسی ادارے کے پاس اتنی سیکورٹی نہیں کہ وہ پولیس کی طرح گشت کریں لیکن پھر بھی مرکزی شاہراہ کے آغاز یا اختتام پر گارڈز ہوتے ہیں۔ ایڈمن کے ایک عہدیدار نے انکشاف کیا کہ حال ہی میں شعبہ ابلاغ میں نصب جنریٹر اور ریڈیو کے لیے بچھائے گئے بجلی کے تار کاٹ کر چوری کرلیے گئے۔ انہوں نے طلبہ پر زور دیا کہ وہ کسی بھی ناشگوار واقعے پر اپنی شکایت جامعہ کے محکمہ سیکورٹی میں ضرور کرائیں۔