احتساب عدالت نےعمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا

166

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کو ریاستی اداروں اور ان کے افسران کے خلاف بیان بازی سے روک دیا۔

تفصیلات کے مطابق بانی پی ٹی آئی کی فیئر ٹرائل کی درخواست پر احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے بڑا حکم جاری کر دیا، جس میں بتایا گیا ہے کہ عدالت نے دوران ٹرائل کمرہ عدالت میں ریاستی اداروں اور ان کے افسران کے خلاف اشارتاً بات کرنے سے بھی روک دیا ہے۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ میڈیا سیاسی اشتعال انگیز بیانیے جو ریاستی اداروں اور ان کے افسران کو ہدف بناتے ہوں انہیں شائع کرنے سے پرہیز کریں، الزام ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے ریاستی اداروں کی قابل عزت شخصیت کے خلاف سیاسی ، اشتعال انگیز ، متعصبانہ بیانات دیے، عدلیہ ، پاک آرمی اور آرمی چیف کے حوالے سے بیانات عدالتی ڈیکورم میں خلل ڈالنے کے مترادف ہیں۔

حکم نامے کے مطابق ایسے بیانات انصاف کی فراہمی کے عمل میں رکاوٹ کا سبب بنتے ہیں ، کورٹ ڈیکورم اور فئیر ٹرائل کے تقاضوں کا خیال رکھنا عدالت کی ذمہ داری ہے ، جیل حکام جیل عدالت کو عید سے پہلے کی پوزیشن پر بحال کریں ، ملزمان ریاستی اداروں اور ان کے افسران کے حوالے سے اشارے سے بھی سیاسی ، اشتعال انگیز ، متعصبانہ بیانات نہیں دیں گے۔

حکم نامے میں بتایا گیا کہ ٹرائل کی عدالتی کارروائی کے درمیان والے ملزمان کے بیانات میڈیا رپورٹ نہیں کرے گا، پراسیکیوشن ، ملزمان اور ان کے وکلا دوران سماعت اشتعال انگیز ، سیاسی ، متعصبانہ بیان نہیں دیں گے جو کورٹ ڈیکورم مجروح کریں ، فیملی ممبرز اور دوسرے وکلا جو کورٹ میں موجود ہوتے ہیں وہ بھی ایسی بیان بازی نہیں کریں گے۔

حکم نامے کے مطابق یہ آرڈر پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی(پیمرا)گائیڈ لائن کے ساتھ مشروط ہے جس کے تحت زیر التوا کیسز پر بات کرنا ممنوع ہے ، پیمرا کے کوڈ آف کنڈکٹ کے مطابق ملزم کا سیاسی بیان لیگل رپورٹنگ میں نہیں آتا۔