پاکستان اور ایران کا خطرات سے نمٹنے کیلیے سیاسی و عسکری سطح پر تعاون کا اعادہ، مشترکہ اعلامیہ

968

اسلام آباد: ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے دورۂ پاکستان کے حوالے سے مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان خطرات سے نمٹنے کےلیے سیاسی و عسکری سطح پر تعاون کا اعادہ کیا گیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق ایرانی صدر کے تین روزہ دورہ پاکستان کے مشترکہ اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان بجلی کی ترسیل اور آئی پی گیس پائپ لائن منصوبے سمیت دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کو آئندہ 5 برس میں 10 ارب ڈالر تک بڑھایا جائے گا۔

اعلامیے کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کو دورۂ پاکستان کی دعوت دی تھی، جسے انہوں نے قبول کرتے ہوئے 22 تا 24 اپریل پاکستان کا سرکاری دورہ کیا، ان کے ساتھ ایک اعلیٰ سطح کا وفد بھی تھا۔ ایرانی صدر کی وزیراعظم سے ملاقات کے علاوہ دیگر حکام کی بھی وفود کی سطح پر ملاقاتیں ہوئیں۔

صدر ابراہیم رئیسی کے دورے کے دوران فریقین نے دونوں ملکوں کے تعلقات کا تمام پہلوؤں کو پیش نظر رکھتے ہوئے جائزہ لیا اور علاقائی و بین الاقوامی صورت حال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ اس دوران فریقین میں مفاہمت کی یادداشتوں اور معاہدوں پر بھی دستخط کیے گئے۔

فریقین نے پاک ایران برادرانہ تعلقات کے استحکام کے لیے اعلیٰ سطح کے باقاعدہ دووں اور روابط بڑھانے پر اتفاق کیا۔ علاوہ ازیں تاریخی، ثقافتی، مذہبی اور تہذیبی تعلقات کو اجاگر کرتے ہوئے فریقین نے علمی،ثقافتی اور سیاحتی سرگرمیوں کے فروغ کے ذریعے باہمی تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کا عزم ظاہر کیا۔

پاکستان اور ایران کی جانب سے مشترکہ طور پر کہا گیا کہ دونوں ملکوں کی مشترکہ سرحد امن اور دوستی کی سرحد ہونی چاہیے اور خطرات سے نمٹنے کے لیے دونوں ممالک کے سیاسی، فوجی اور سیکورٹی حکام کے درمیان باقاعدہ تعاون ہونا چاہیے۔فریقین نے تجارتی اور اقتصادی تعاون کو مزید وسعت دینے پر اتفاق کیا۔