اسلام آباد کے بابوئوں کا تقرر کون کرتا ہے؟

299

صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں بیٹھے بابوئوں کی سوچ اور کم عقلی کی وجہ سے پاکستان غریب ہے۔ ان کے بیٹے بلاول کا کہنا ہے کہ آج بھی بعض سیاستدان پی این اے پارٹ ٹو بنانا چاہتے ہیں، صدر صاحب کہتے ہیں کہ ہمارے نصیب میں نہیں لکھا تھا کہ ہم غریب رہیں اللہ نے ہمیں ہر قسم کی دولت دی ہے ہمارے پاس دماغ کی کمی ہے سوچ سمجھ کر آگے بڑھنا ہوگا۔ ہم ہمیشہ لڑتے رہتے ہیں ایک قدم بڑھاتے ہیں اور سوچتے نہیں نقصان عوام کا ہوتا ہے۔ ہمیں کوئی قدم اٹھانے سے قبل سوچنا ہوگا کہ اگلی نسلوں کا کوئی نقصان نہ ہو۔ صدر مملکت نے بہت اچھی اچھی باتیں پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ وہ شاید یہ بھول گئے کہ وہ دوسری مرتبہ اسلام آباد میں آبیٹھے ہیں اور ان کی پارٹی بھی پانچویں مرتبہ کسی نہ کسی طرح اقتدار میں آئی ہے۔ وہ یہ شکوہ کس سے کررہے ہیں کہ اسلام آباد میں بیٹھے بابو سوچ اور عقل سے عاری ہیں۔ اور اب تو دوسری مرتبہ پی ڈی ایم ٹو کی صورت میں اقتدار میں ہیں۔ اب تو پی پی مسلم لیگ اتحاد مسلسل حکمرانی کررہا ہے۔ جتنے بابوئوں کا تقرر ہوتا ہے ان ہی کے ہاتھوں ہوتا ہے اور جتنے کم عقلی کے فیصلے ہوتے ہیں وہ سب بھی ان ہی کے ہاتھوں ہوئے ہیں پھر وہ کس طرح نامعلوم بابوئوں کی عقل کا ماتم کررہے ہیں۔ اصل بات تو یہ ہے کہ وہ خود اس پارٹی اور اپنے اتحاد میں شامل جماعتوں کو یہ مشورہ دیں کہ کوئی قدم اٹھانے سے قبل سوچ سمجھ کر فیصلہ کریں اور یہ کہ اسلام آباد میں جو کچھ ہوتا ہے اگر یہ سارے کام سیاستدان کرتے ہیں تو وہ درست فیصلے اندراج ہی نہیں کرتے اور کرتے ہیں تو درست نہیں کرتے۔ اگر حکومت ٹیکس وصولی میں اضافہ چاہتی ہے تو اسے شفاف نظام بنانا ہوگا ورنہ ٹیکس گزار بڑھیں گے ٹیکس کی شرح کم ہوگی اور کرپشن بڑھے گی۔ کیا آئی ایم ایف بھی کرپشن کا فروغ چاہتا ہے اور آئی ایم ایف کے نام پر صارفین کو کب تک دبائو میں رکھا جائے گا۔ ایک ایک چیز پر تین تین ٹیکس ہیں۔ اور بڑے بڑے ٹیکس چور معزز بنے ہوئے ہیں۔