قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

218

کہ اس بچے کو صندوق میں رکھ دے اور صندوق کو دریا میں چھوڑ دے دریا اسے ساحل پر پھینک دے گا اور اسے میرا دشمن اور اس بچے کا دشمن اٹھا لے گا میں نے اپنی طرف سے تجھ پر محبت طاری کر دی اور ایسا انتظام کیا کہ تو میری نگرانی میں پالا جائے۔ یاد کر جبکہ تیری بہن چل رہی تھی، پھر جا کر کہتی ہے، ’’میں تمہیں اْس کا پتہ دوں جو اِس بچے کی پرورش اچھی طرح کرے؟‘‘ اس طرح ہم نے تجھے پھر تیری ماں کے پاس پہنچا دیا تاکہ اْس کی آنکھ ٹھنڈی رہے اور وہ رنجیدہ نہ ہو اور (یہ بھی یاد کر کہ) تو نے ایک شخص کو قتل کر دیا تھا، ہم نے تجھے اِس پھندے سے نکالا اور تجھے مختلف آزمائشوں سے گزارا اور تو مَدیَن کے لوگوں میں کئی سال ٹھیرا رہا پھر اب ٹھیک اپنے وقت پر تو آ گیا ہے اے موسیٰؑ۔ میں نے تجھ کو اپنے کام کا بنا لیا ہے۔ (سورۃ طہ:39تا41)

سیدنا ابو ہریرہ ؓ نے نبی اکرمؐ سے نقل کیا ہے کہ میری امت کو رمضان کے بارے میں پانچ چیزیں مخصوص طور پر دی گئیں ہیں، جو پہلی امتوں کو نہیں ملی ہیں۔ 1۔ ان کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک سے زیادہ پسندیدہ ہے۔ 2۔ ان کے لیے دریا کی مچھلیاں تک دعا کرتی ہیں۔ 3۔ جنت ہر روز ان کے لیے آراستہ کی جاتی ہے، پھر اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ قریب ہے کہ میرے نیک بندے (دنیا کی) مشقتیں اپنے اوپر سے پھینک کر تیری طرف آئیں۔ 4۔ اس میں سرکش شیاطین قید کردیے جاتے ہیں کہ وہ رمضان میں ان برائیوں تک نہیں پہنچ سکتے جن کی طرف غیر رمضان میں پہنچ سکتے ہیں۔ 5۔ یہ کہ رمضان کی آخری رات میں روزہ داروں کے لیے مغفرت کی جاتی ہے۔ صحابہ کرامؓ نے عرض کیا کہ یہ شبِ مغفرت، شب ِ قدر ہے؟ فرمایا: نہیں! بلکہ دستور یہ ہے کہ مزدور کو کام ختم کرنے کے وقت مزدوری دے دی جاتی ہے‘‘۔ (مسند احمد،)