قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ

230

اپنے اہل و عیال کو نماز کی تلقین کرو اور خود بھی اس کے پابند رہو ہم تم سے کوئی رزق نہیں چاہتے، رزق تو ہم ہی تمہیں دے رہے ہیں اور انجام کی بھلائی تقویٰ ہی کے لیے ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ شخص اپنے رب کی طرف سے کوئی نشانی (معجزہ) کیوں نہیں لاتا؟ اور کیا ان کے پاس اگلے صحیفوں کی تمام تعلیمات کا بیان واضح نہیں آ گیا؟۔ اگر ہم اْس کے آنے سے پہلے اِن کو کسی عذاب سے ہلاک کر دیتے تو پھر یہی لوگ کہتے کہ اے ہمارے پروردگار، تو نے ہمارے پاس کوئی رسول کیوں نہ بھیجا کہ ذلیل و رسوا ہونے سے پہلے ہی ہم تیری آیات کی پیروی اختیار کر لیتے۔ اے محمدؐ، ان سے کہو، ہر ایک انجام کار کے انتظار میں ہے، پس اب منتظر رہو، عنقریب تمہیں معلوم ہو جائے گا کہ کون سیدھی راہ چلنے والے ہیں اور کون ہدایت یافتہ ہیں۔ (سورۃ طہ:132تا135)

سیدنا سمرہ بن جندب ؓ سے روایت ہے کہ: نبی کریم ؐ نے ارشاد  فرمایا: ’’رات میں نے دو آدمی دیکھے، وہ دونوں مجھے بیت المقدس میں لے گئے پھر ہم سب وہاں سے چلے یہاں تک کہ ہم ایک خون کی نہر پر آئے وہاں ایک شخص کھڑا ہوا تھا اور نہر کے بیچ میں بھی ایک شخص کھڑا تھا (نہر کے کنارے پر) کھڑے شخص کے سامنے پتھر پڑے ہوئے تھے بیچ نہر والا آدمی آتا اور جونہی وہ چاہتا کہ باہر نکل جائے فوراً ہی باہر والا شخص اس کے منہ پر پتھر کھینچ کر مارتا جو اسے وہیں لوٹا دیتا تھا جہاں وہ پہلے تھا اسی طرح جب بھی وہ نکلنا چاہتا کنارے پر کھڑا ہوا شخص اس کے منہ پر پتھر کھینچ مارتا اور وہ جہاں تھا وہیں پھر لوٹ جاتا۔ میں نے پوچھا کہ یہ کیا ہے تو انہوں نے اس کا جواب یہ دیا کہ: نہر میں آپ نے جس شخص کو دیکھا وہ سود کھانے والا انسان ہے۔ (بخاری)