قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ

283

اصل بات یہ ہے کہ اِن لوگوں کو اور اِن کے آباء و اجداد کو ہم زندگی کا سر و سامان دیے چلے گئے یہاں تک کہ اِن کو دن لگ گئے مگر کیا اِنہیں نظر نہیں آتا کہ ہم زمین کو مختلف سمتوں سے گھٹاتے چلے آ رہے ہیں؟ پھر کیا یہ غالب آ جائیں گے؟۔ اِن سے کہہ دو کہ ’’میں تو وحی کی بنا پر تمہیں متنبہ کر رہا ہوں‘‘ مگر بہرے پکار کو نہیں سنا کرتے جبکہ اْنہیں خبردار کیا جائے۔ اور اگر تیرے رب کا عذاب ذرا سا انہیں چھو جائے تو ابھی چیخ اٹھیں کہ ہائے ہماری کم بختی، بے شک ہم خطا وار تھے۔ (سورۃ الانبیاء:44تا46)

’’سیدنا ابوہریرہؓ راوی ہیں کہ رسول کریم نے ارشاد فرمایا: ’’میں نہ تو تمہیں عطا کرتا ہوں اور نہ تمہیں محروم رکھتا ہوں، میں تو صرف باٹنے والا ہوں کہ جس جگہ مجھے رکھنے کا حکم دیا گیا میں وہاں رکھ دیتا ہوں‘‘۔ (مشکوٰۃ) تشریح:اس سے معلوم ہوا کہ حاکم وقت، قومی خزانے اور اجتماعی ملکیت کا محض محافظ، نگران اور دیکھ بھال کا ذمے دار ہوتا ہے، وہ سرکاری خزانے میں مالکانہ اختیارات و تصرفات کا ہرگز مجاز نہیں ہوتا۔ اگر امین امانت میں خیانت کرے تو وہ مسلمان کہلانے کا حق دار نہیں رہتا۔