قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

241

اور جو میرے ’’ذِکر‘‘ (درسِ نصیحت) سے منہ موڑے گا اْس کے لیے دنیا میں تنگ زندگی ہو گی اور قیامت کے روز ہم اسے اندھا اٹھائیں گے‘‘۔ وہ کہے گا ’’پروردگار، دنیا میں تو میں آنکھوں والا تھا، یہاں مجھے اندھا کیوں اْٹھایا؟‘‘۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا ’’ہاں، اِسی طرح تو ہماری آیات کو، جبکہ وہ تیرے پاس آئی تھیں، تو نے بھْلا دیا تھا اْسی طرح آج تو بھلایا جا رہا ہے‘‘۔ اِس طرح ہم حد سے گزرنے والے اور اپنے رب کی آیات نہ ماننے والے کو (دنیا میں) بدلہ دیتے ہیں، اور آخرت کا عذاب زیادہ سخت اور زیادہ دیر پا ہے۔ (سورۃ طہ:124تا127)

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: دوزخ میں سے وہ سب لوگ نکال لیے جائیں گے جنہوں نے ’’لا الہ الا اللہ‘‘ کہا، اور ان کے دل میں جو کے دانے کے برابر بھی بھلائی تھی، پھر وہ لوگ بھی نکال لیے جائیں گے جنہوں نے ’’لا الہ الا اللہ‘‘ کہا، اور ان کے دل میں گیہوں کے دانے برابر بھی بھلائی تھی اور اس کے بعد وہ لوگ بھی نکال لیے جائیں گے جنہوں نے ’’لا الہ الا اللہ‘‘ کہا اور ان کے دل میں ذرہ برابر بھی بھلائی تھی۔
(بخاری، مسلم)