قال اللہ تعالیٰ وقا ل رسول اللہ ﷺ

217

اور میرے لیے میرے اپنے کنبے سے ایک وزیر مقرر کر دے۔ ہارونؑ، جو میرا بھائی ہے۔ اْس کے ذریعہ سے میرا ہاتھ مضبْوط کر۔ اور اس کو میرے کام میں شریک کر دے۔ تاکہ ہم خوب تیری پاکی بیان کریں۔ اور خوب تیرا چرچا کریں۔ تو ہمیشہ ہمارے حال پر نگران رہا ہے‘‘۔ فرمایا ’’دیا گیا جو تو نے مانگا اے موسیٰؑ۔ ہم نے پھر ایک مرتبہ تجھ پر احسان کیا۔ یاد کر وہ وقت جبکہ ہم نے تیری ماں کو اشارہ کیا ایسا اشارہ جو وحی کے ذریعہ سے ہی کیا جاتا ہے۔(سورۃ طہ:29تا38)

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ: ’’جب رمضان المبارک کا آخری عشرہ شروع ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم راتوں کو عبادت میں مشغول رہتے، اپنے گھر والوں کو جگاتے تھے، اور کمر کس لیتے تھے۔‘‘ الغرض نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک میں خود بھی عبادت کا خوب اہتمام فرماتے، اسی طرح صحابہ کرامؓ اپنے گھر والوں کو بھی اس کی طرف متوجہ فرماتے اور اپنی بعد میں آنے والی امت کو بھی اس کی تلقین فرمائی ہے۔ (صحیح مسلم، مشکوٰۃ)