سویلینز کے ٹرائل : فوجی عدالتوں کو محفوظ فیصلے سنانے کا مشروط اختیار ہوگا

147
not to take notice

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کو محفوظ فیصلوں کا اعلان کرنے کا مشروط اختیار دے دیا ۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 6 رکنی لاجر بنچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت کی۔

جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس عرفان سعادت خان بنچ میں شامل تھے۔

اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ مجموعی طور پر105 ملزمان فوج کی تحویل میں ہیں، ان میں 20 افراد ایسے ہیں جن کی عید سے قبل رہائی ہوسکتی ہے، ان 20 افراد کی رہائی کیلئے بھی 3 مرحلے ہیں جو فالو کرنے پڑیں گے، بریت اور کم سزا والوں کو رعایت دے کر رہا کیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ  پہلا مرحلہ محفوظ شدہ فیصلہ سنایا جانا، دوسرا مرحلہ اس کی توثیق ہوگی، تیسرا مرحلہ کم سزا والوں کو آرمی چیف کی جانب سے رعایت دینا ہوگا۔

سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت دیتے ہوئے ہدایت کی کہ صرف ان کیسز کے فیصلے سنائے جائیں جن میں نامزد افراد عید سے پہلے رہا ہوسکتے ہیں۔

 اٹارنی جنرل نے یقین دہانی کرائی ہے کہ کم سزا والوں کو قانونی رعایتیں دی جائیں گی، فیصلے سنانے کی اجازت اپیلوں پر حتمی فیصلے سے مشروط ہوگی۔

عدالت نے اٹارنی جنرل کو عمل درآمد رپورٹ رجسٹرار کو جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت اپریل کے چوتھے ہفتے میں ہوگی۔