فلسطینی مائوں کا مدر ڈے

313

الخدمت فائونڈیشن کے صدر ڈاکٹر حفیظ الرحمن کس حال میں مظلوم فلسطینیوں کی مدد کے لیے مصر میں موجود ہیں، اس کی ایک جھلک یہ ہے، فلسطین کی ہلال احمر تنظیم نے ایکس سوشل نیٹ ورک پر ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ جب عرب ممالک 21 مارچ کو مدرز ڈے منا رہے تھے، اس وقت فلسطینی مائوں کے بچے اسرائیل کی مسلط کردہ جنگ میں ذبح ہورہے تھے، اور مائیں زندگی ہار رہی تھیں، صہیونی حکومت غزہ پٹی میں روزانہ اوسطاً 37 ماؤں کو شہید کررہی ہے۔ فلسطینی اسیران اور آزادی کے بورڈ اور قیدیوں کے کلب نے مشترکہ طور پر اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں قید 76 فلسطینی خواتین میں سے 28 کو ان کے اہل خانہ اور بچوں تک رسائی سے محروم کر دیا گیا ہے۔ قبل ازیں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی انروا نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ غزہ پٹی میں روزانہ اوسطاً 63 خواتین شہید ہو رہی ہیں جن میں زیادہ تر مائیں شامل ہوتی ہیں۔ غزہ میں فلسطینی وزارت صحت نے بھی غزہ جنگ میں شہید اور زخمی ہونے والوں کی تعداد میں اضافے کی خبر دی ہے اور کہا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے گزشتہ دنوں 7 نئے جرائم کا ارتکاب کیا۔ انروا کے سربراہ فلپ لازارینی نے اپنے بیان میں انسان دوستانہ امداد تک غزہ پٹی کے فلسطینیوں کی رسائی میں صہیونی حکومت کی جانب سے رکاوٹ ڈالنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ محاصرہ، بھک مری اور بیماریاں جلد ہی غزہ کے عوام کی اصلی قاتل بن جائیں گی۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے بھی ابھی حال ہی میں ایک بیان میں کہا تھا کہ صہیونی حکومت غزہ میں بھوک کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کررہی ہے۔ جوزپ بوریل نے صہیونی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اقوام متحدہ کے کارکنوں کو غزہ تک جانے دے۔ جوزپ بوریل نے سوشل میڈیا پر ایک پیغام جاری کرکے کہا کہ میں اسرائیلی حکام سے مطالبہ کرتا ہوں کہ انروا کے سربراہ فلپ لازارینی کو غزہ میں جانے کی اجازت دیں اور اقوام متحدہ و دیگر انسان دوستانہ اداروں کے کارکنوں کے لیے لازمی ویزے جاری کرے۔ غزہ میں فلسطینی اتھارٹی کے انفارمیشن آفس نے کہا ہے کہ انسانی امداد تقسیم کرنے والے سو سے زیادہ افراد گزشتہ ایک ہفتے کے دوران جارح اسرائیلی فوج کے حملوں میں شہید ہوئے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے غزہ میں نسل کش صہیونی حکومت کے جارحانہ حملوں اور غذائی اشیا کی ترسیل میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کے نتیجے میں بچوں کی شرح اموات میں اضافے کی خبر دی ہے۔ دنیا میں بھک مری کی شرح پر نظر رکھنے والے اقوام متحدہ سے متعلق بین الاقوامی ادارے نے اپنی ایک رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ نسل کش صہیونی حکومت کے حملوں کے سبب غزہ میں خوراک کی شدید کمی، قحط کی سطح کو عبور کر چکی ہے اور اگر غزہ کی پٹی میں فوری جنگ بندی اور اشیائے خورو نوش کی ترسیل میں اضافہ نہ کیا گیا تو عنقریب ہی بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا خطرہ لاحق ہو جائے گا۔ ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق، غزہ میں تقریباً گیارہ لاکھ افراد جان لیوا بھوک سے نبرد آزما ہیں اور یہ بھک مری کا سامنا کرنے والوں کی اب تک کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔
فلسطینی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق غاصب صہیونی فوج گزشتہ کئی دنوں سے شفا اسپتال کا محاصرہ کیے ہوئے ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ صہیونی حکومت نے فلسطینیوں کو اس اسپتال کو پوری طرح خالی کرنے کا حکم دیا۔ شفا اسپتال کے اندر موجود فلسطینیوں نے اپنی جان بچانے کے لیے عالمی ریڈ کراس اور بین الاقوامی اداروں سے فوراً مداخلت اور مدد کرنے کی اپیل کی۔ فلسطینی ذرائع نے غزہ کے شفا اسپتال کے اندر زیر محاصرہ عورتوں اور بچوں کی ویڈیو جاری کی ہیں۔ غاصب فوجیوں نے الشفا اسپتال میں موجود افراد کو وارننگ بھی دی ہے کہ وہ فوراً اس اسپتال کو خالی کردیں۔ خبر رساں ذرائع نے غزہ شہر کے الشفا اسپتال کے طبی عملے کے ساتھ مکمل طور پر رابطہ منقطع ہونے کی اطلاع دی ہے۔ غاصب فوجیوں کی الشفا اسپتال پر جاری جارحیت میں اب تک 140 افراد شہید ہوئے ہیں۔