قومی مفاد اور مارکیٹ کی آڑ میں جرائم نظرانداز

317

مارکیٹ دنیا میں ایک عالمی اقتصادی تجارتی نظام ہے اور تمام ریاستیں ایک دوسرے کے ساتھ تجارت کی شکل میں دوستانہ تعلقات رکھتی ہیں، عالمی اقتصادی نظام تجارت، سرمایہ کاری، ترقی اور مالیاتی نظام جیسے مختلف پہلوؤں کو گھیرے ہوئے ہے۔ پاکستان سرمایہ کاری کے لیے اہم ملک ہے، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (FDI) بڑھنے کا آسان طریقہ ہے، پاکستان بنیادی طور پر مصنوعات کو اسمبل کرنے یا مینوفیکچرنگ پلانٹس لگانے کی کوشش کر رہا ہے، بجائے اس کے کہ انہیں مکمل مقامی طور پر تیار کیا جائے، پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری کے بڑھنے سے صرف پاکستان کی معیشت کو فائدہ نہیں ہو گا بلکہ دیگر پڑوسی ممالک بھی اس سرمایہ کاری سے استفادہ کریں گے جیسا کہ انڈیا اور چائنا دنیا میں کنزیومر مارکیٹ ہیں۔ یہ ایک پرانا خیال ہے کہ ریاست کو معاشی طور پر مضبوط ہونا چاہیے۔ یہ تجارت اور پیداوار کے ذریعے دولت جمع کرنے کو ترجیح دیتا ہے، جس میں اقتصادی پالیسی کے بنیادی محرکات کے طور پر سیاست اور ریاستی طاقت پر توجہ دی جاتی ہے۔ مارکیٹ کو قومی مفاد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔ آج انڈیا میں عالمی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزیاں ہورہی ہیں لیکن بین الاقوامی مارکیٹ کی بنا پر آج انسانی حقوق کی پامالی سمیت سب کچھ نظر انداز کیا جا رہا ہے، دنیا ایسے خاموش ہے جیسے کوئی مسئلہ ہی نہ ہو، ایسا اس لیے ہے کہ انڈیا آج عالمی مارکیٹ میں بہت مضبوط ہے۔

پاکستان میں اگر کہیں تھوڑی سی بھی انسانی حقوق کی پامالی یا پھر قانون کی خلاف ورزی ہو جائے تو اس پر ہیومن رائٹ کمیشن فوری طور ایکشن لیتا نظر آتا ہے اور پاکستان کو جواب دینے کا پابند کیا جاتا ہے ایسا اس لیے ہے کہ پاکستان کی معیشت ڈوب چکی ہے، اور پاکستانی تجارت اتنی مضبوط نہیں ہے جس میں مارکیٹ کو آلے کے طور پر استعمال کیا جائے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ چین کے صوبے وہان میں بے شمار انسانی حقوق کی پامالی روزانہ کی بنیاد پر ہوتی ہے اور بین الاقوامی قانون کی دھجیاں اڑا دی جاتی ہیں لیکن یہاں کوئی ادارہ ایکشن لیتا نظر نہیں آتا کیونکہ چین بین الاقوامی مارکیٹ کا مرکز ہے۔

آج کے دور میں اگر کوئی بھی ریاست معاشی طور پر مضبوط ہے اور جس کے اندر مارکیٹ نے پنجے گاڑے ہوئے ہیں وہاں کوئی بھی ادارہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر ایکشن لیتا نظر نہیں آتا کیونکہ وہاں پر سب ریاستوں کی تجارت چل رہی ہوتی ہے اور تمام ادارے خاموش نظر آتے ہیں کیونکہ اس ریاست میں ان کا مفاد ہوتا ہے وہ اپنی پروڈکشن کو اس مارکیٹ میں فروخت کرنے آتے ہیں۔ پاکستان اس بدلتے ہوئے حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنی تجارت کو مارکیٹ میں اس طرح عام کرے جیسا کہ چائنا نے کیا ہے یعنی کنزیومر پروڈکشن پر توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ ہماری کوائلٹی مارکیٹ کے میعار پر پورا اترے کیونکہ مارکیٹ میں صرف کپیٹلزم چلتا ہے جو سب سے بڑا طاقور تصور کیا جاتا ہے۔