ایران کو دیا گیا جواب دراصل بھارت کے لیے پیغام تھا، نگراں وزیراعظم

296
praying inside the Kaaba

اسلام آباد: نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پاکستان کی جانب سے ایران کو دیا گیا جواب دراصل بھارت کے لیے پیغام تھا۔

نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ایران کو حملے کا جواب دینے کے سوا کوئی آپشن نہیں تھا۔ کوئی پاکستان پر حملہ کرے اور ہم خاموش بیٹھے رہیں، ایسا ہو نہیں سکتا۔ ایران کی جارحیت کا جواب دینا لازمی تھا۔

نگراں وزیراعظم نے کہا کہ ایران کو جارحیت کا جواب دینا ضروری تھا اور اس کا کریڈٹ عسکری قیادت کو جاتا ہے۔ پوری دنیا کی نظریں ہم پر تھیں کہ ہم ایران کی کارروائی پر کیا ردعمل دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران کو دیا گیا جواب دراصل بھارت کے لیے پیغام تھا کہ اگر بھارت کی طرف سے ایران جیسی کوئی چیز ہوئی تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔

انوار الحق کاکڑ نے اپنے انٹرویو میں مزید کہا کہ ایران کا حملہ درست نہیں تھا، اگر اسے ٹھیک سمجھتے تو خاموش رہتے، مگر اس کا جواب دینا ضروری تھا۔ایران کے ساتھ کوئی سرحدی تنازع نہیں، ایران نے تسلیم کیا مارے گئے افراد غیر ملکی تھے، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ غیر ملکی لوگ ایران میں کیا کررہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ بی ایل اے کا معاملہ ایران کے سامنے اٹھاتے رہیں گے۔ایران کی طرف سے ان معاملات پر کچھ نہیں کیا گیا جب کہ پاکستان ایران سے زیادہ دہشت گردی سے متاثر ہے۔ پاکستانی شہریوں کے تحفظ کے لیے ہر آپشن استعمال کریں گے۔

نگراں وزیراعظم نے کہا کہ 8 فروری کو عام انتخابات ہوں گے اور امید ہے کہ الیکشن شفاف ہوں گے، عالمی میڈیا اور ادارے بھی اس کی مانیٹرنگ کریں گے۔ سیاسی جماعتیں لیول پلیئنگ فیلڈ میں موجود اور اپنے نظریے و منشور کے مطابق انتخابی مہم چلا رہی ہیں، انٹرا پارٹی انتخابات کے حوالے سے سپریم کورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ 9مئی واقعات کی تحقیقات کافی حد تک ہوچکی ہیں، غلطی کسی سے بھی ہوسکتی ہے اس کا اعتراف ہونا چاہیے۔ انٹرنیٹ کی بندش کے کوئی احکامات نہیں دیے اور آئین میں 5سال کا وجود حکومت کا نہیں بلکہ پارلیمان کا ہے۔