طلبہ کے فیل ہونے پر نگراں وزیر اعلیٰ کا بیان، حافظ نعیم کا سخت رد عمل

448

کراچی:امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے انٹر بورڈ کراچی کی جانب سے جاری کردہ سال  اول آرٹس و کامرس کے نتائج،پری میڈکل و پری انجینئرنگ سے زیادہ خراب ہونے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کے نوجوانوں پر سرکاری ملازمتوں کے بعد اب کراچی کے طلبہ و طالبات پر پیشہ وارانہ اور اعلیٰ تعلیم کے دروازے بند کیے جارہے ہیں۔

حافظ نعیم الرحمن نے نگرا ں وزیر اعلیٰ مقبول باقر کی جانب سے متاثرہ طلبہ کی جانب سے کیے جانے والے احتجاج پردیے گئے ریمارکس کو انتہائی افسوس ناک اور قابل مذمت قراردیتے ہوئے کہاکہ کیا یہ اتنا ہی سادہ معاملہ ہے کہ آپ مسکراتے ہوئے جواب دے دیں کہ بچے فیل ہوگئے تو ہوگئے احتجاج کس بات کا؟

انہوں نے کہاکہ یہ کیسی بے حسی اور کیسی بد انتظامی ہے؟ کراچی کے طلبہ کا مسئلہ حل کیا جائے ورنہ کراچی خاموش نہیں رہے گا، نتائج درست نہ کیے گئے تو جماعت اسلامی انٹر بورڈ کراچی سال اول کے نتائج کو عدالت میں چیلنج کرے گی۔

امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہاکہ آرٹس ریگو لر کے 80فیصد،آرٹس پرائیویٹ کے 72فیصد اور کامرس سال اول کے 63فیصد طلبہ و طالبات کا فیل ہونا ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے، سال اول کے نتائج میں تسلسل کے ساتھ کراچی کے طلبہ و طالبات کو اتنی بڑی تعداد میں فیل قراردیا جانا ایک سازش ہے۔

حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ   اس سے قبل پری میڈیکل میں صرف 36فیصد، پری انجینئرنگ میں 34فیصد اور کمپیوٹر سائنس میں 38فیصد طلبہ وطالبات ہی کامیاب ہوئے، ان نتائج کے خلاف متاثرہ طلبہ و طالبات مسلسل احتجاج کررہے ہیں اور اب آرٹس اور پرائیویٹ کے نتائج بھی اس سے زیادہ خراب ہیں۔

انہوں نے مزیدکہاکہ  یہ صورتحال کراچی کے طلبہ و طالبات کو اعلیٰ تعلیم سے محروم کرنے اور ان کے مستقبل کو تاریک کرنے کی کوشش ہے، پری میڈکل و پری انجینئرنگ میں فیل ہونے والے طلبہ وطالبات میں بڑی تعداد ان کی ہے جنہوں نے میٹرک میں 80فیصد سے زائد نمبر حاصل کیے ہیں اور وہ انٹر سال اول میں کئی پرچوں میں فیل ہوگئے۔