پاکستان نے مقبوضہ کشمیر پر بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ مسترد کر دیا

335

اسلام آباد: اسلام آباد: پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت پر بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ مسترد کر دیا، نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ فیصلے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ پاکستان مقبوضہ کشمیر کےعوام کو ان کے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت کے حصول کےلیے اپنی مکمل سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا،کشمیریوں نے بھارتی قوانین کو کبھی تسلیم نہیں کیا۔

بھارتی سپریم کورٹ کی کشمیر کے عوام کی خصوصی حیثیت کے خلاف فیصلے کے حوالے سے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ کسی بھی بیانیے کے پیچھے کریڈیبلٹی کا عنصر انتہائی اہم ہوتا ہے ، چند سال سے عالمی برداری کی نظر میں بھارت کریڈیبلٹی بہت گری ہے،ان کا حتمی مقصد کشمیریوں کو اپنی سرزمین میں بے اختیار کمیونٹی میں تبدیل کرنا ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کو احساس ہے کہ پاکستان ان کے سارتھ کھڑا ہے ،کشمیریوں کو معلوم ہے قراراداوں پر عمل تک پاکستان پیچھے نہیں ہٹے گا ،پاکستان نے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جمعوں و کشمیر پر بھارتی سپریم کورٹ فیصلے کو مسترد کردیا۔

جلیل عباس جیلانی کا کہنا تھاکہ بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کی کوئی حیثیت نہیں ہے، اور اس حوالے سے پاکستان تمام اسٹیک ہولڈرز کا جلد اجلاس بلائے گا، اجلاس میں مستقبل کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ 1973 کے اپنے ہی سپریم کورٹ کے فیصلے سے متضاد ہے یہ بات بھارت کے قانون دان بھی مان گئے کہ بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلےمیں تضادات ہیں ۔

نگراں وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ریاستی اسمبلی کے انتخابات کا انعقاد یا ایسے اقدامات کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے کا متبادل نہیں بن سکتے ،یہ صورتحال مستقبل میں مقبوضہ کشمیر میں عسکیرت پسندی کو ہوا دینے کا باعث بن سکتی ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے کشمیر کے عوام کو حق خودارادیت دلانے کا وعدہ کیا تھا ، بھارتی سپریم کورٹ کی عدالتی توثیق کی قانونی اہمیت نہیں ۔ بھارتی اقدام بین القوامی قانون اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قرار دادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے ۔

جلیل عباس جیلانی کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ ایک متنازع علاقہ ہے لہذا بھارت کو مقبوضہ کشمیر کے متنازع علاقے کے تعین کا کوئی حق نہیں ہے۔ 5 اگست کے بعد کشمیریوں نے بھارتی قوانین کو 100 فیصد مسترد کر رکھا ہے ،کشمیری پہلے ہی 5 اگست 2019 کے بھارت کے غیر قانونی اقدامات کو مسترد کر چکے ہیں ،بھارتی یکطرفہ اقدامات سے  کشمیریوں میں ایک لاواابل رہا ہے ۔