اسرائیل میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں تیزی سے کمی آنے لگی

323

مقبوضہ بیت المقدس:اسرائیلی مالیاتی اعداد و شمارکے مطابق اس سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران  اسرائیلی ریاست میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں تیزی سے کمی آنے لگی ۔

 اسرائیل میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی کے اسباب میں نام نہاد عدالتی اصلاحات اور اس کے نتیجے میں سیاسی صورتحال میں مسلسل عدم استحکام ہے۔

 غیرملکی جریدے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی شرح گذشتہ دو سالوں کے اسی عرصے کے مقابلے میں 60 فیصد کم ہوئی ، سرمایہ کاری کے اشارے میں سے ایک گرین فیلڈ فنڈ کے ذریعے اس سال کی پہلی سہ ماہی میں سودوں میں تیزی سے کمی کی نشاندہی کرتا ہے کیونکہ سرمایہ کاری صرف 56 ملین ڈالر تک محدود تھی، جو کہ 2002-2023 کے اسی عرصے میں 307 ملین ڈالر تھی۔

اس سال کی پہلی سہ ماہی میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے کل لین دین 2.6 بلین ڈالر تک پہنچ گیا، جو گذشتہ سال کے مقابلے میں 60 فیصد کم ہے ،اسرائیل میں سرمایہ کاروں کے میدان میں امریکا سرفہرست تھا، اس کے بعد برطانیہ، پھر جنوبی افریقہ، فرانس اور چین کا نمبر آتا ہے۔

ماہرین اقتصادیات نے سرمایہ کاری میں کمی کی وجہ اسرائیل میں عدم استحکام کی کیفیت کو قرار دیا ہے جومتنازع عدالتی اصلاحات کے خلاف مسلسل مظاہروں کے بعد پیدا ہوئی ہے۔