الیکشن کمیشن تاریخ کا اعلان کرے

1330

کچھ عرصہ قبل انتخابات کا اعلان کرنے کا اختیار صدر مملکت سے لے کر الیکشن کمیشن کو دے دیا گیا تھا اور اس پر پی ٹی آئی اور دیگر سیاسی جماعتوں نے اعتراض کیا تھا۔ اب جبکہ نگراں حکومتیں قائم ہوچکی ہیں الیکشن کمیشن خود مختار قرار پاچکا ہے اسے الیکشن کی تاریخ کا اعلان کردینا چاہیے۔ انتخابات 90 روز میں کرانا آئینی ضرورت ہے لیکن اس کے راستے میں مشترکہ مفادات کونسل اور مردم شماری کی منظوری کے فیصلوں کو کھڑا کردیا گیا ہے کہ ان پر عملدرآمد بھی آئینی تقاضا ہے۔ الیکشن کمیشن نئی حلقہ بندیوں کے بغیر انتخابات کی تاریخ نہیں دے پارہا اور نئی حلقہ بندیوں پر کام بھی شروع نہیں ہوا ہے۔ اس معاملے پر جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ اگر الیکشن کمیشن نے انتخابات کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا تو ہم عدالت عظمیٰ سے رابطہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی نے مردم شماری کی منظوری انتہائی تاخیر سے دے کر بروقت انتخابات کرانے میں رکاوٹ ڈالنے کی سازش کی ہے اور اب وہ الیکشن کرانے کے مطالبے کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے رویے سے قوم مایوس ہورہی ہے مزید حیرت انگیز بیان الیکشن کمیشن نے یہ دیا ہے کہ انتخابات کے انعقاد میں کوئی رکاوٹ برداشت نہٰیں کی جائے گی۔ اسے دلچسپ کہا جائے یا آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش۔ الیکشن کمیشن پہلے انتخابی شیڈول کا تو اعلان کرے پھر انتخابات میں تعاون کی بات کرے۔ اور جو الیکشن کمیشن کراچی کے بلدیاتی انتخابات شفاف اور ایماندارانہ نہیں کراسکا وہ پورے ملک میں کیسے انتخابات کراسکتا ہے اس کی اپنی ساکھ دائو پر لگی ہوئی ہے۔