ہریانہ فسادات: مسلمان نمازِ جمعہ گھروں میں ادا کرنے پر مجبور

287

ہریانہ: بھارتی ریاست ہریانہ بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد کے مذہبی جلوس کے دوران پرتشدد تصادم میں مرنے والوں کی تعداد 6تک پہنچ گئی ہے، ہریانہ کے مختلف علاقوں میں فرقہ وارانہ فسادات پھوٹنے کے باعث انتظامیہ نے انٹرنیٹ سروسز کو معطل کر کے بڑے اجتماعات پر پابندی عائد کر رکھی ہے جس کی وجہ سے مسلمانوں نے گھروں پر ہی جمعے کی نماز کی  ادائیگی کی۔

غیر ملکی  میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ دنوں ہندو انتہا پسند ہجوم نے ہریانہ کے شہر گرو گرام کی مسجد پر آدھی رات کو دھاوا بول دیا تھا۔ بلوائیوں نے مسجد میں توڑ پھوڑ کی اور مسجد کو آگ لگا کر مسجد کو بچانے کی کوشش کرنے والے امام کو شہید کر دیا تھا۔

بھارتی حکومت نے کہا کہ نوح، فرید آباد اور پلوال اضلاع کے ساتھ ساتھ گروگرام ضلع کے سوہنا، پٹودی اور مانیسر سب ڈویژنز میں امن کو برقرار رکھنے کیلئے 5 اگست تک انٹرنیٹ سروس معطل رہے گی جبکہ بڑے اجتماعات پر بھی پابندی رہے گی۔

خیال رہے کہ  نوح میں مذہبی جلوس کے دوران ہونے والی جھڑپوں میں مرنے والوں کی تعداد 6 ہو گئی ہے، یہ واقعہ اِس افواہ کے پھیلنے کے بعد پیش آیا تھا کہ گائے کے محافظ مونو مانیسر جو کہ بھیوانی قتل کے اہم ملزم ہیں، جلوس میں شرکت کریں گے،تاہم مانیسر اس جلوس میں شریک نہیں ہوئے۔