کیا یہ بھی بارودی سرنگ ہے

544

پی ڈی ایم کی حکومت نے جاتے جاتے پاکستانی عوام پر قوم کے بہترین مفاد میں ایک اور ظلم کرڈالا گزشتہ چند ماہ میں پیٹرولیم کی قیمتوں میں ٹکڑوں میں جو کمی کی تھی وہ اس میںیکمشت 19.95 روپے فی لیٹر اضافہ کرکے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی۔ پاکستانی حکمران جو خود تو ملک سے باہر کی دنیا کے باسی ہیں ان میں سے بیشتر کے ٹھکانے یورپ امریکا یا خلیجی ممالک میں ہیں وہ پاکستانی عوام کے مسائل کیا سمجھیں گے۔ عین اس وقت جب پی ڈی ایم حکومت کی رخصتی کا موقع قریب آگیا ہے۔ پیٹرولیم کی قیمتوں میں بھی اضافہ آئی ایم ایف کی تابعداری ہے یا پاکستانی قوم سے انتقام۔ توقع کی جارہی تھی کہ اس مرتبہ مزید دس روپے فی لیٹر قیمت کم ہوجائے گی لیکن 31 جولائی کی رات کو قیمت کے بارے میں فیصلہ نہ ہو سکا اور یکم اگست کو یہ فیصلہ مسلط کیا گیا کہ موجودہ حکومت نے272روپے سے قسط وار کمی کر کے253روپے فی لیٹر تک پیٹرول کو پہنچایا تھا ۔ اسے خود ہی جاتے جاتے بڑھا گئے ۔ عمران خان کی حکومت تو پیٹرول کی قیمت کم کرنے کے باوجود سر نگیں بچھانے کا دعویٰ کر رہی تھی جس کا مزہ عبوری حکومت نے چکھ بھی لیا ۔ وہ آئی ایم ایف سے معاہدے کی خلاف ورزی تھی ۔ لیکن اتنا بڑا اضافہ عمران خان کے25 روپے کے مقابلے میںکچھ ہی کم ہے لیکن 14ماہ کی حکومت کے تناظر میں بہت بڑا اضافہ ہے ۔ یہ تنازعہ تو موجود تھاکہ نگراں حکمران کون ہو گا اس بحث میں31تاریخ بھی گزار دی گئی اور یکم اگست کو دوپہر کے وقت اعلان کیا گیا ۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے نام پر حکمرانوں نے نگراں حکومت کی آسانی کے لیے یہ اضافہ کیا ہے تاکہ وہ تین ماہ میں چار پانچ روپے اوپر نیچے کر کے عوام کے ساتھ کھیلتی رہے اور اپنا وقت گزار کر چلی جائے ۔ ایک اعتبار سے تو یہ بھی بارودی سرنگ ہی ہے لیکن پاکستانی قوم کے خلاف ہے ۔ کیونکہ جو بھگتنا ہے پاکستانی قوم کو بھگتنا ہو گا ۔ اسحاق ڈار صاحب کہتے ہیں کہ چونکہ ہم آئی ایم ایف معاہدے میں ہیںاس لیے قوم کے مفاد میں یہ قیمت بڑھائی جا رہی ہے لیکن ڈار صاحب نے یہ نہیں بتایا کہ آئی ایم ایف نے تو زراعت پر بھی ٹیکس کی شرط رکھی تھی اس کا کیا بنا اس شرط کو پورا کیوں نہیں کیا ۔ یہ کس کے مفاد میں کیا ۔ قوم کو کب تک دھوکا دیا جاتا رہے گا ۔ اپنے مفاد کو قوم کا مفاد کہا جاتا رہے گا ۔ یہ بات اسحاق ڈار بھی جانتے ہیں اور پوری پی ڈی ایم بھی کہ پیٹرول کی قیمتیں بڑھنے کا اثر ہر چیز پر پڑتا ہے ۔ مہنگائی بھی اسی وجہ سے بڑھتی ہے یہ لوگ اپنے قبیلے پر ٹیکس نہیں لگاتے عوام کو پیستے چلے جا رہے ہیں ۔