باجوڑ میں دھماکا۔ حکومت کی ناکامی

1379

باجوڑ میں حکمراں اتحاد کی سربراہ جماعت کے ورکرز کنونشن میں ہولناک دھماکے نے 54 جانیں لے لیں۔ ان شہدا کے گھروں میں غم ہے درجنوں زخمی ہیں۔ پورے ملک میں دس محرم تک ہر چیز منجمد تھی۔ تمام آزادیاں سلب تھیں راستے بند تھے انتظامیہ نے محرم کے جلوسوں کو محفوظ بنانے کے لیے بھاری اکثریت کو محبوس کردیا تھا اور بڑی کامیابی سے دس محرم کے جلوس نکالے گئے لیکن 11 محرم کو حکمراں اتحاد کے سربراہ کی پارٹی کے ورکرز کنونشن کو اس بیدردی سے نشانہ بنایا گیا کہ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ واردات کرنے والے انسانیت سے عاری ہیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ جو انتظامیہ ایک دن قبل انتہائی حساس موقع پر جلوسوں کی کامیابی سے حفاظت کرسکتی ہے وہ اپنی پارٹی کے کنونشن کو محفوظ نہ بناسکی اس اعتبار سے دو ہی باتیں ہوسکتی ہیں ایک یہ کہ حکومت نااہل ہے یا اس کے نزدیک اپنی پارٹی کے ورکرز کنونشن کی اہمیت نہیں ہے۔ یہ امکان بھی ہے کہ یہ جے یو آئی کو کسی قسم کا پیغام دیا گیا ہے کہ آنے والے انتخابات میں اس کو کیا کرنا ہے۔ جو بھی ہے اس سارے معاملے کی اصل ذمے دار حکومت ہے۔ صوبائی اور مرکزی حکومت ایک دن قبل تک تو مکمل ہم آہنگی سے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے امن قائم کررہے تھے لیکن صرف ایک دن بعد یہ سانحہ ہونا حکومتی کارکردگی پر سوال ہے۔ ایک اور مسئلہ ہے کہ کیا حکمران اتحاد کے دیگر رہنما اپنے اتحاد کی سربراہ پارٹی کے ورکروں سے اظہار یکجہتی کے لیے جائیں گے یا صرف بیانات پر اکتفا کریں گے۔