آئی ایم ایف سے مذاکرات، پاکستان 215 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے پر تیار

483
new tax

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے تمام نکات پر عمل مکمل کر دیا، 215 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے کی تجویز مان لی ہے.

ہفتہ کے روز قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ پچھلے 3 دنوں سے آئی ایم ایف کے ساتھ خلوص نیت سے تفصیلی مذاکرات کیے، اللہ کرے ہمارا آئی ایم ایف سے جلدی معاہدہ ہو جائے، معاہدے کو ویب سائٹ پر ڈال دیں گے تاکہ ہر کوئی دیکھ سکے۔، ایک سے زائد اداروں میں پنشن ختم کی جا رہی ہے، اب مانیٹری فنڈ سے معاہدہ ہو جائے تو بسم اللہ، نہ ہو تو پھر بھی ہمارا گزارا ہو رہا ہے۔

وزیر خزانہ کاکہنا تھاکہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے نتیجے میں 215 ارب کے ٹیکس لگانے کی تجویز مانی ہے، ان ٹیکسوں کا بوجھ غریب طبقے پر نہیں پڑے گا، جاری اخراجات میں 85 ارب روپے کی کمی کریں گے، 85 ارب کٹوتی کا ترقیاتی بجٹ، سیلری، پنشن پر اثر نہیں پڑے گا، تمام تبدیلیوں کوبجٹ بک میں شامل کر دیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ آئی ایم ایف کے تمام نکات پر حکومت نے مکمل عمل درآمد کر دیا ہے، ایف بی آر کے محصولات کا ہدف 9415 ارب کیا گیا ہے، اسٹیٹ بینک نے درآمدات پر پابندی اٹھا لی ہے، زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ دسمبر میں ملک کے حالات کے پیش نظر درآمدات پر پابندی لگائی تھی، اب آہستہ آہستہ معمول کے معاشی حالات کی طرف جا رہے ہیں، درآمدات پر عائد پابندی ختم کر دی گئی ہے، تمام اراکین قومی اسمبلی کی بجٹ تقریر اور تجاویز کا شکریہ ادا کرتا ہوں، وزیر خارجہ اور اپوزیشن لیڈر راجا ریاض کا خاص شکریہ ادا کرتا ہوں، حکومت کی تمام اتحادی جماعتوں اور خواتین اراکین اسمبلی کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھاکہ ٹیکس آمدن بڑھانے کے لیے سپر ٹیکس ضروری ہے، سپر ٹیکس گزشتہ سال متعارف کرایا گیا تھا، سپر ٹیکس زیادہ آمدنی والے افراد پر لگایا جاتا ہے، سپرٹیکس چند تبدیلیوں کیساتھ برقراررہے گا، انہوں نے کہا کہ سالانہ 15 سے 20 کروڑ روپے منافع والی کمپنیوں پر 1 فیصد سپر ٹیکس عائد کر رہے ہیں، سالانہ 20 سے 25 کروڑ روپے منافع والی کمپنیوں پر 2 فیصد سپر ٹیکس عائد ہو گا، 25 سے 30 کروڑ روپے منافع والی کمپنیوں پر 3 فیصد، 30 سے 35 کروڑ روپے منافع کمانے والی کمپنیوں پر 4 فیصد سپر ٹیکس عائد ہوگا، سالانہ 35 سے 40 کروڑ روپے منافع کمانے والی کمپنیوں پر 6 فیصد سپر ٹیکس عائد ہوگا۔سالانہ 40 سے 50 کروڑ روپے منافع کمانے والی کمپنیوں پر 8 فیصد سپر ٹیکس عائد ہو گا، سالانہ 50 کروڑ روپے سے زائد منافع کمانے والی کمپنیوں پر 10 فیصد سپر ٹیکس عائد کرنے کی تجویز منظور کر رہے ہیں، بجٹ میں 99 ڈی کی ترمیم کسی ایک انفرادی کمپنی کے لیے نہیں، بجٹ میں 99 ڈی کے تحت بہت زیادہ منافع کمانے والے سیکٹرز پر ٹیکس عائد کریں گے، کسی ایک کمپنی پر نہیں۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ بونس شیئر کے منافع پر انکم ٹیکس کی ودہولڈنگ کی شرح 15 فیصد برقرار رہے گی، بونس شیئرز کی صورت میں ادائیگی کرنے پر 10 فیصد انکم ٹیکس ودہولڈنگ ٹیکس عائد کر رہے ہیں،حکومت صرف پٹرول اور ڈیزل پر لیوی 50 سے بڑھا کر 60 روپے کرے گی۔ ہماری ذمہ داری ہے کہ بیرونی ادائیگیاں وقت پر کریں، زرمبالہ کےذخائر میں اضافے کی کوشش کریں گے، اتحادی جماعتوں نے بجٹ سے متعلق عمدہ تجاویز پیش کیں، سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کی جانب اچھی تجاویز پیش کی گئیں، ایوان بالا کی طرف سے 59 تجاویز پیش کی گئیں، ارکان نے تنقید کے ساتھ تجاویز پیش کیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ملکی حالات کی وجہ سے درآمدات پر پابندی عائد کی گئی تھی، اسٹیٹ بینک نے ایل سیز سے متعلق پابندیاں واپس لے لی ہیں، کل حج سے متعلق خصوصی آخری فلائٹ جائے گی، پارلیمنٹرینز فریضہ حج ادا کر سکیں گے۔ توانائی کی بچت کیلئے زیادہ بجلی استعمال کرنیوالے پنکھوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگانے کا فیصلہ کیا تھا، پنکھے 2 ہزار روپے غریب کیلئے مہنگے نہیں کیے گئے، زیادہ بجلی استعمال کرنیوالے پنکھوں پر ٹیکس کی مدت میں 6 ماہ کی توسیع کر رہے ہیں۔ پاکستان کو ٹیکس ریونیو میں اضافے کی ضرورت ہے، بی آئی ایس پی کیلئے 466 ارب روپے کرنے کی تجویز ہے، دفاعی بجٹ کیلئے مختص رقم وقت پر ریلیز کی جائے گی۔