سو گئی……………اقبال

307

دریا کی تہ میں چشمِ گرادب سو گئی ہے
ساحل سے لگ کے موجِ بے تاب سو گئی ہے

بستی زمیں کی کیسی ہنگامہ آفریں ہے
یوں سو گئی ہے جیسے آباد ہی نہیں ہے