قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ

166

اس روز سب لوگ منادی کی پکار پر سیدھے چلے آئیں گے، کوئی ذرا اکڑ نہ دکھا سکے گا اور آوازیں رحمان کے آگے دب جائیں گی، ایک سرسراہٹ کے سوا تم کچھ نہ سنو گے۔ اْس روز شفاعت کارگر نہ ہو گی، اِلّا یہ کہ کسی کو رحمان اس کی اجازت دے اور اس کی بات سننا پسند کرے۔ وہ لوگوں کا اگلا پچھلا سب حال جانتا ہے اور دْوسروں کو اس کا پورا عِلم نہیں ہے۔ لوگوں کے سر اْس حیّ و قیّوم کے آگے جھک جائیں گے نامراد ہوگا جو اْس وقت کسی ظلم کا بار گناہ اٹھائے ہوئے ہو۔ اور کسی ظلم یا حق تلفی کا خطرہ نہ ہوگا اْس شخص کو جو نیک عمل کرے اور اِس کے ساتھ وہ مومن بھی ہو۔(سورۃ طہ:108تا112)

انس بن مالکؓ نے بیان کیا کہ ان سے ابوموسیٰ اشعریؓ نے کہا کہ نبی کریمؐ نے فرمایا کہ اس کی (مومن کی) مثال جو قرآن کی تلاوت کرتا ہے سنگترے کی سی ہے جس کا مزا بھی لذیذ ہوتا ہے اور جس کی خوشبو بھی بہترین ہوتی ہے اور جو مومن قرآن کی تلاوت نہیں کرتا اس کی مثال کھجور کی سی ہے اس کا مزہ تو عمدہ ہوتا ہے لیکن اس میں خوشبو نہیں ہوتی اور اس بدکار (منافق) کی مثال جو قرآن کی تلاوت کرتا ہے ریحانہ کی سی ہے کہ اس کی خوشبو تو اچھی ہوتی لیکن مزا کڑوا ہوتا ہے اور اس بدکار کی مثال جو قرآن کی تلاوت بھی نہیں کرتا اندرائن کی سی ہے جس کا مزا بھی کڑوا ہوتا ہے اور اس میں کوئی خوشبو بھی نہیں ہوتی۔ (بخاری)