قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

194

یاد کرو وہ وقت جبکہ ہم نے فرشتوں سے کہا تھا کہ آدمؑ کو سجدہ کرو وہ سب تو سجدہ کر گئے، مگر ایک ابلیس تھا کہ انکار کر بیٹھا۔ اس پر ہم نے آدمؑ سے کہا کہ ’’دیکھو، یہ تمہارا اور تمہاری بیوی کا دشمن ہے، ایسا نہ ہو کہ یہ تمہیں جنت سے نکلوا دے اور تم مصیبت میں پڑ جاؤ۔ یہاں تو تمہیں یہ آسائشیں حاصل ہیں کہ نہ بھوکے ننگے رہتے ہو۔ نہ پیاس اور دھوپ تمہیں ستاتی ہے‘‘۔ لیکن شیطان نے اس کو پھْسلایا کہنے لگا ’’آدم، بتاؤں تمہیں وہ درخت جس سے ابدی زندگی اور لازوال سلطنت حاصل ہوتی ہے؟‘‘۔ (سورۃ طہ:116تا120)

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کہا: ’’اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جب میرا بندہ کسی نیکی کا قصد کرے اور اس کو عمل میں نہ لائے تو میں اس کے لیے ایک نیکی لکھوں گا، پھر اگر وہ اسے کر لے تو میں اس کو دس سے سات سو گنا تک لکھوں گا اور جب میرا بندہ کسی برائی کا قصد کرے اور اس کو عمل میں نہ لائے تو اسے اس بندے کے خلاف نہیں لکھوں گا، پھر اگر وہ اس پر عمل کرے تو میں ایک برائی لکھوں گا‘‘۔
(مسلم)