قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ

1416

اصل یہ ہے کہ جو چیز اِن کے علم کی گرفت میں نہیں آئی اور جس کا مآل بھی ان کے سامنے نہیں آیا، اْس کو اِنہوں نے (خوامخواہ اٹکل پچّو) جھٹلا دیا اِسی طرح تو ان سے پہلے کے لوگ بھی جھٹلا چکے ہیں پھر دیکھ لو اْن ظالموں کا کیا انجام ہْوا۔ اِن میں سے کچھ لوگ ایمان لائیں گے اور کچھ نہیں لائیں گے اور تیرا رب اْن مفسدوں کو خوب جانتا ہے۔ اگر یہ تجھے جھٹلاتے ہیں تو کہہ دے کہ ’’میرا عمل میرے لیے ہے اور تمہارا عمل تمہارے لیے، جو کچھ میں کرتا ہوں اس کی ذمہ داری سے تم بَری ہو اور جو کچھ تم کر رہے ہو اس کی ذمہ داری سے میں بَری ہوں‘‘۔ (سورۃ یونس:39تا41)

سیدنا ابی موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نیک اور برے دوست کی مثال مشک ساتھ رکھنے والے اور بھٹی دھونکنے والے کی سی ہے (جس کے پاس مشک ہے اور تم اس کی محبت میں ہو) وہ اس میں سے یا تمہیں کچھ تحفہ کے طور پر دے گا یا تم اس سے خرید سکو گے یا (کم از کم) تم اس کی عمدہ خوشبو سے تو محظوظ ہو ہی سکو گے اور بھٹی دھونکنے والا یا تمہارے کپڑے (بھٹی کی آگ سے) جلا دے گا یا تمہیں اس کے پاس سے ایک ناگوار بدبودار دھواں پہنچے گا۔
(صحیح بخاری)