قبائلی علاقوں میں حالات پھر خراب کیے جا رہے ہیں، پروفیسر محمد ابراہیم

751
situation

پشاور: امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ قبائلی علاقوں میں امن و امان کی صورتحال کو دوبارہ خراب کیا جارہا ہے.

پروفیسر ابراھیم خان کا کہنا تھا کہ قبائل محب وطن اور مغر بی سرحدوں کے محافظ ہیں یہاں امن قائم کیا جائے، جنرل پرویز مشرف کی پالیسیاں اب ختم کردینی چاہئیں، فوجی آپریشنز کے باوجود بھی قبائلی علاقوں میں مثالی امن قائم نہ ہوسکا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی کے صوبائی ہیڈ کوارٹر المرکز الاسلامی پشاور کے مودودی ہال میں قبائلی اضلاع کے حقوق کے لیے منعقد ہ قبائل آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر جماعت اسلامی قبائل کے رہنما ؤں تحریک حقوق قبائل کے چیئر مین شاہ فیصل آفریدی  و  جنرل سیکرٹری  مولانا وحید گل،  شیخ جان اے این پی، مولانا رشید اللہ جے یو آئی۔ف، ڈاکٹر جانباز آفریدی پی پی پی،  ملک نوید احمد تحریک انصاف، ڈاکٹر فاروق افضل قومی وطن پارٹی، اعجاز احمد آفریدی نیشنل پارٹی،ملک عظمت مسلم لیگ۔ق، مولوی ظاہر اللہ نواسہ فقیر ایپی اور مختلف سیاسی سماجی، تجارتی اور مختلف شعبہ ہا  زندگی سے تعلق رکھنے والے قبائلی رہنمابھی شریک تھے۔

 اپنے خطاب میں  پروفیسر محمد ابراہیم خان کا کہنا تھا کہ امن و امان کا مسئلہ قبائلی عوام پر چھوڑا جائے ان علاقوں کے عوام سنبھال سکتے ہیں، قبائلی علاقوں میں امن اور اس کے بعد صحت کا بڑا مسئلہ ہے۔ امن اور صحت سمیت دیگر مسائل کے حل کے لئے قبائل کو اپنا حق دیا جائے، قبائلی عوام کے ساتھ انضمام کے وقت جو وعدے کئے گئے تھے اس کو ایفا کیا جائے، قبائلی اضلاع کو این ایف سی ایوارڈ سے حصہ دیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ قبائل کے حقوق اور امن کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کو اتفاق و اتحاد کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ اس وقت قبائلی علاقوں کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے کام ہونا چاہئے۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ  حکومت قبائلی علاقوں کو سو ارب سالانہ دینا شروع کردے۔ ٹیکسوں سے نظام چلتا ہے لیکن پہلے ضم اضلاع سے کیے گئے وعدے پورے کیے جائیں۔