آہ……………اقبال

364

تھمے کیا دیدۂ گریاں وطن کی نوحہ خوانی میں
عبادت چشمِ شاعر کی ہے ہر دم باوضو رہنا

بنائیں کیا سمجھ کر شاخِ گْل پر آشیاں اپنا
چمن میں آہ! کیا رہنا جو ہو بے آبرو رہنا