قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

443

ابتدائً سارے انسان ایک ہی امّت تھے، بعد میں انہوں نے مختلف عقیدے اور مسلک بنا لیے، اور اگر تیرے رب کی طرف سے پہلے ہی ایک بات طے نہ کر لی گئی ہوتی تو جس چیز میں وہ باہم اختلاف کر رہے ہیں اس کا فیصلہ کر دیا جاتا۔ اور یہ جو وہ کہتے ہیں کہ اِس نبیؐ پر اس کے رب کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہ اتاری گئی، تو ان سے کہو ’’غیب کا مالک و مختار تو اللہ ہی ہے، اچھا، انتظار کرو، میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں‘‘۔ (سورۃ یونس:19تا20)

ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ ایمان کیا ہے؟ آپؐ نے ارشاد فرمایا: جب تم کو اپنے نیک عمل سے خوشی ہو اور تمہارا برا فعل تم کو رنجیدہ کر دے تو تم مؤمن ہو۔ (مستدرک حاکم)
سیدنا انسؓ سے روایت کہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا: جو کوئی مسلم بندہ کوئی درخت یا پودا لگائے یا کھیتی کرے، پھر کوئی انسان یا کوئی پرندہ یا چوپایا اس درخت یا کھیتی میں سے کھائے تو یہ اس بندے کی طرف سے صدقہ اور کار ثواب ہو گا۔ (بخاری)