قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

578

اور کہو’’اگر اللہ کی مشیّت نہ ہوتی تو میں یہ قرآن تمہیں کبھی نہ سناتا اور اللہ تمہیں اس کی خبر تک نہ دیتا آخر اس سے پہلے میں ایک عمر تمہارے درمیان گزار چکا ہوں، کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے؟۔ پھر اْس سے بڑھ کر ظالم اور کون ہو گا جو ایک جھوٹی بات گھڑ کر اللہ کی طرف منسْوب کرے یا اللہ کی واقعی آیات کو جھْوٹا قرار دے یقینا مجرم کبھی فلاح نہیں پا سکتے ‘‘۔یہ لوگ اللہ کے سوا اْن کی پرستش کر رہے ہیں جو ان کو نہ نقصان پہنچا سکتے ہیں نہ نفع، اور کہتے یہ ہیں کہ یہ اللہ کے ہاں ہمارے سفارشی ہیں اے محمدؐ، ان سے کہو ‘‘کیا تم اللہ کو اْس بات کی خبر دیتے ہو جسے وہ نہ آسمانوں میں جانتا ہے نہ زمین میں؟” پاک ہے وہ اور بالا و برتر ہے اْس شرک سے جو یہ لوگ کرتے ہیں۔(سورۃ یونس:16تا18)

سیدنا سمرہ بن جندب ؓ سے روایت ہے کہ: نبی کریم ؐ نے ارشاد  فرمایا: ’’رات (خواب میں) میں نے دو آدمی دیکھے، وہ دونوں میرے پاس آئے اور مجھے بیت المقدس میں لے گئے پھر ہم سب وہاں سے چلے یہاں تک کہ ہم ایک خون کی نہر پر آئے وہاں ایک شخص کھڑا ہوا تھا اور نہر کے بیچ میں بھی ایک شخص کھڑا تھا اس کے سامنے پتھر پڑے ہوئے تھے بیچ نہر والا آدمی آتا اور جونہی وہ چاہتا کہ باہر نکل جائے فوراً ہی باہر والا شخص اس کے منہ پر پتھر کھینچ کر مارتا جو اسے وہیں لوٹا دیتا تھا جہاں وہ پہلے تھا اسی طرح جب بھی وہ نکلنا چاہتا کنارے پر کھڑا ہوا شخص اس کے منہ پر پتھر کھینچ مارتا اور وہ جہاں تھا وہیں پھر لوٹ جاتا۔ میں نے پوچھا کہ یہ کیا ہے تو انہوں نے اس کا جواب یہ دیا کہ: نہر میں آپ نے جس شخص کو دیکھا وہ سود کھانے والا انسان ہے۔ (بخاری)