قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ

972

اور اے نبی، لوگوں کو یاد دلاؤ وہ وقت جبکہ تمہارے رب نے بنی آدم کی پشتوں سے ان کی نسل کو نکالا تھا اور انہیں خود ان کے اوپر گواہ بناتے ہوئے پوچھا تھا ’’کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں؟‘‘ انہوں نے کہا ’’ضرور آپ ہی ہمارے رب ہیں، ہم اس پر گواہی دیتے ہیں‘‘ یہ ہم نے اس لیے کیا کہ کہیں تم قیامت کے روز یہ نہ کہہ دو کہ ’’ہم تو اس بات سے بے خبر تھے‘‘۔ یا یہ نہ کہنے لگو کہ ’’شرک کی ابتدا تو ہمارے باپ دادا نے ہم سے پہلے کی تھی اور ہم بعد کو ان کی نسل سے پیدا ہوئے، پھر کیا آپ ہمیں اْس قصور میں پکڑتے ہیں جو غلط کار لوگوں نے کیا تھا‘‘۔ (سورۃ الاعراف: 172تا 173)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کے وجود میں تین سو ساٹھ جوڑ ہیں۔ اس پر لازم ہے کہ روزانہ ہر جوڑ پر صدقہ دے۔ صحابہ کرام نے عرض کیا اتنا صدقہ کون دے سکتا ہے؟فرمایا: مسجد میں اگر تھوک پڑا ہو تو اسے دفن کر دینا صدقہ ہے، راستہ سے تکلیف دہ چیز کا ہٹا دینا بھی صدقہ ہے۔ اگر ان اعمال کا موقع نہ ملے تو چاشت کی دو رکعت نماز ان تمام صدقات کے بدلے تمہارے لیے کافی ہے۔ (ابوداؤد)٭ نوٹ: چاشت کا وقت سورج نکلنے کے تقریبا ڈیڑھ گھنٹے بعد سے زوال تک رہتا ہے۔ زوال آفتاب کا مطلب ہے سورج کا ڈھلنا، جس کو ہمارے عرف میں دوپھر ڈھلنا کہا جاتا ہے۔