الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد بھی گورنر ہاؤس میں سازشیں جاری ہیں، حافظ نعیم

377

کراچی:امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کا کہنا ہے کہ گورنر سندھ کی تعیناتی جو کہ ایک سوالیہ نشان ہے وہ ایسا کام سر انجام دے رہے ہیں جس کا دور دوراز تک کوئی تعلق نہیں ہے لیکن ان جماعتوں گورنر کی تعیناتی پر سوچنا چاہئے تھا کہ ایسا کیوں کر رہے ہیں ؟صدر صاحب کو بھی کامران ٹیسوری کو تعینات کرتے وقت سوچنا چاہئے تھا کہ ان پر کیا کیا کیسز چل رہے ہیں ،کامران ٹیسوری باز آجائیں۔

دفتر جماعت اسلامی کراچی ادارہ نور حق میں امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن   کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہناتھا کہ پانچ ہزار کے قریب پولنگ اسٹیشنوں پر رینجرز اور آرمی کو ہونا چاہئے،وزارت دفاع اور وزارت داخلہ کو بھی خط لکھ رہے ہیں اور ہو سکتا ہے کہ چیف آف آرمی کو بھی خط لکھیں  کہ کراچی میں  پر امن انتخابات کروانے کے لیے فورس تعینات کریں  وہ فورس نہیں ہونی چاہئے جو پر امن انتخابات نہ کراسکے ،کراچی میں پولنگ اسٹیشنز پر قبضے چلتے ہوئے آئے ہیں ،جو سیاسی پارٹیاں قبضے میں مہارت رکھتی ہیں وہ نہیں چاہتیں انتخابات  ہو ں، عوام سے خوف زدہ کیوں ہیں ۔؟

شہر میں امن برقرار رکھنے اور بڑھتے اسٹریٹ کرائمز کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ رینجرز کو اسٹریٹ کرائمز روکنے کے لئے اختیارات دیں تاکہ شہر میں سکون ہو سکےاگر حکومت رینجرز کو اختیار دینا نہیں چاہتی تو اس کا مطلب ہے کہ حکومت خود ملوث ہےشہر میں اسٹریٹ کرائمز رکنے کا نام نہیں  لے رہا، حکومت ناکام ہو چکی ہے ۔

کراچی کے انفرااسٹریکچر پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریڈ لائن کا پروجیکت پرایک سو تیس ارب میں مل رہا ہے لیکن لوگ اذیت کا شکار ہیں کے فور کا منصوبہ کس نے دیا کیا موجودہ حکومت نے اس میں اضافہ کیا ہے،چار سال میں نعمت اللہ صاحب نے سڑکوں کا جال بچھایا کالجز بنائے کراچی کا چہرہ تبدیل کر دیا۔

شرجیل میمن کی پریس کانفرنس پر رد عمل میں ان کا کہنا تھا کہ شرجیل میمن کو کیا جواب دوں انھیں کچھ معلوم ہی نہیں  ہے شرجیل میمن صاحب آپ کی حکومت کا کوئی وزن نہیں آپ نے سندھ تباہ کر دیا آپ نے چھ ہزار ارب روپے کے ترقیاتی کاموں کیے ہیں وہ کہاں ہے اس کا حساب دیں؟۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت جھوٹ بول رہی ہے اس حکومت نے کتنے فیصد پانی بڑھایا کتنے پیسے خرچ کیئے ٹینکرز مافیا کا راج سندھ حکومت کی چھتری تلے چلتا ہے ۔