کراچی رواں برس جرائم پیشہ افراد کے نرغے میں رہا، ہر گھنٹے 10 وارداتیں رپورٹ

1190

کراچی: شہر قائد 2022ء میں جرائم پیشہ عناصر کے نرغے میں رہا۔  اس دوران ڈاکوؤں نے دیدہ دلیری کے ساتھ کھلی چھوٹ کے ساتھ شہریوں سے لوٹ مار کی۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کراچی کے شہری رواں برس یومیہ 239 اور ہر گھنٹے میں 10 وارداتوں کا سامنا کرتے رہے۔ شہر میں کل 85 ہزار 948 وارداتیں ہوئیں، جن میں شہری اربوں روپے مالیت کی نقدی، اشیا، قیمتی سامان، موبائل فون وغیرہ سے محروم ہوگئے۔اعداد و شمار کے مطابق 2022ء میں کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں 10 فی صد اضافہ ہوا۔

سٹیزن پولیس لائژن کمیٹی کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق شہرقائد میں 2022ء کے دوران اسٹریٹ کرائم گزشتہ برس کے مقابلے میں 10 فی صد زیادہ ہو گئے۔ یاد رہے کہ شہرمیں 2021ء کے دوران اسٹریٹ کرائم کی 78 ہزار 123 وارداتیں رپورٹ ہوئی تھیں۔

رپورٹ کے مطابق جنوری تا 25 دسمبر 2022ء میں موٹر سائیکلیں چوری کرنے کی 50 ہزار 809 وارداتیں ہوئیں جب کہ 4ہزار 877 شہریوں سے اسلحہ کےزور پران کی موٹر سائیکلیں چھین لی گئیں۔  رواں سال مسلح ڈکیتوں نے سرعام  28 ہزار 40 شہریوں کو ان کے قیمتی موبائل فونز سے محروم کردیا۔

2022 ءمیں کارلفٹر گروہ بھی محترک رہے، جو اس سال 2ہزار 65 گاڑیاں لے اڑے جبکہ 157 گاڑیاں شہریوں سے اسلحہ کے زور پر چھین لی گئیں۔

جنوری میں موبائل فون چھیننے کی 2499 وارداتیں ، موٹر سائیکل چوری کی 3908، موٹر سائیکل چھیننے کی 419،  گاڑیوں کی چوری 184 اور گاڑیوں کے چھیننے کی 16 وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔

فروری میں موبائل فون چھیننے  کی 2199 وارداتیں ، موٹر سائیکل چوری کی 4081، موٹر سائیکل چھیننے کی 405،  گاڑیوں کی چوری 171 اور گاڑیاں چھیننے کی 15 وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔

مارچ میں موبائل فون چھیننے  کی 2416 وارداتیں ، موٹر سائیکل چوری کی 4285، موٹر سائیکل چھیننے کی 426،  گاڑیوں کی چوری 204 اور گاڑیاں چھیننے کی 16 وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔

اپریل میں موبائل فون چھیننے کی 2118 وارداتیں ، موٹر سائیکل چوری کی 3952، موٹر سائیکل چھیننے کی 353،  گاڑیوں کی چوری 181 اور گاڑیاں چھیننے کی 12 وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔

مئی میں موبائل فون چھیننے کی 2658 وارداتیں ، موٹر سائیکل چوری کی 4454، موٹر سائیکل چھیننے کی 383،  گاڑیوں کی چوری 174 اور گاڑیاں چھیننے کی 12 وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔

جون میں موبائل فون چھیننے کی 2600 وارداتیں ، موٹر سائیکل چوری کی 4197، موٹر سائیکل چھیننے کی 456،  گاڑیوں کی چوری 178 اور گاڑیاں چھیننے کی 10 وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔

جولائی میں موبائل فونز چھیننے کی 2154 وارداتیں ، موٹر سائیکل چوری کی 3984، موٹر سائیکل چھیننے کی 393،  گاڑیوں کی چوری 145 اور گاڑیاں چھیننے کی 15 وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔

اگست میں موبائل فون چھیننے کی 2677 وارداتیں ، موٹر سائیکل چوری کی 4869، موٹر سائیکل چھیننے کی 450،  گاڑیوں کی چوری 155 اور گاڑیاں چھیننے کی 12 وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔

ستمبر میں موبائل فون چھیننے کی 2446 وارداتیں ، موٹر سائیکل چوری کی 4553، موٹر سائیکل چھیننے کی 427، گاڑیوں کی چوری 169 اور گاڑیاں چھیننے کی 19 وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔

اکتوبر میں موبائل فون چھیننے کی 2260 وارداتیں ، موٹر سائیکل چوری کی 4659، موٹر سائیکل چھیننے کی 446،  گاڑیوں کی چوری 203 اور گاڑیاں چھیننے کی 8 وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔

نومبر میں موبائل فون چھیننے کی 2372 وارداتیں ، موٹر سائیکل چوری کی 4626، موٹر سائیکل چھیننے کی 424،  گاڑیوں کی چوری 145 اور گاڑیاں چھیننے کی 10 وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔

دسمبر کی 25 تاریخ تک موبائل فون چھیننے کی 1641 وارداتیں ، موٹر سائیکل چوری کی 3241، موٹر سائیکل چھیننے کی 295، گاڑیوں کی چوری 159 اورگاڑیاں چھیننے کی 15وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔

دوسری جانب عوامی اور کاروباری حلقوں میں اسٹریٹ کرائم کی بڑھتی وارداتوں اور جرائم پیشہ عناصر پر قابو پانے میں ناکامی پر متعلقہ اداروں سمیت صوبائی حکومت پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔شہریوں کا کہنا  ہے کہ محکمہ پولیس تمام وسائل دستیاب ہونے کے باوجود جرائم کے خلاف ناکام نظر آ رہا ہے جب کہ جرائم کی بڑھتی شرح محکمے کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں پر سوالیہ نشان بنا رہی ہے۔